عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہاکہ مجھے بانی سے جیل میں ملنے نہیں دیا جارہا لیکن عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے جب کہ گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکن گھروں میں بیٹھ جائے اور نہ ڈرنے والے ہی نکلیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں ساتھ ریجن کنونشن سے خطاب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی جنید خان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں پارلیمنٹرین اور تنظیمی عہدیدار الگ الگ ہونے چاہیے، آج اگر عمران خان جیل میں نہ ہوتے تو صوبائی صدارت کسی صورت قبول نہ کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بغیر میں یونین کونسل کا ممبر بھی نہیں بن سکتا، آج جو وزیر، ایم این ایز اور ایم پی ایز بنے ہیں سب کو بانی کے نام پر ووٹ ملے ہیں،انہوں نے کہا کہ پارٹی میں گروپ بندی ضرور ہے مگر ہم سیاسی غلام نہیں، کوئی چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بنائیں پی ٹی آئی پر فرق نہیں پڑتا، تاہم پارٹی میں جو بھی کرپشن کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کا راستہ روکوں گا۔
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ مجھے عمران خان سے جیل میں ملنے نہیں دیا جارہا ہے، بانی نے جیل سے مجھے کارکنان اور عوام کو نکالنے کا میسج بھیجا ہے، وہ جب حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکن گھروں میں بیٹھ جائے اور نہ ڈرنے والے ہی نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے کوئی اختلاف نہیں جب تک ان پربانی کا اعتماد ہوگا وہ ہمارا وزیراعلی ہے، ہمارا کسی کو توڑنے یا ہٹانے کا پروگرام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کے بعد اثاثوں میں اضافے کرنے والا نہیں ہوں، ہر الیکشن کے لیے اپنی زمین فروخت کرتا ہوں، جب تک عمران خان ہوگا سیاست کروں گا، خان نہیں تو سیاست بھی چھوڑ دوں گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ ڈرنے والے جنید اکبر
پڑھیں:
آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہرِ قائد میں آشوبِ چشم (ریڈ آئی، پنگ آئی انفیکشن) کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق شہریوں کی بڑی تعداد آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور پانی آنے جیسی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں رپورٹ کر رہی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد ہوا میں نمی اور صفائی کی ناقص صورتحال نے ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کردیا ہے، جو اس مرض کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم نے بتایا کہ بارشوں کے بعد کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب روزانہ 15 سے 20 مریض اسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق آشوبِ چشم زیادہ تر ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جب متاثرہ شخص آنکھ ملنے کے بعد کسی اور سے ہاتھ ملائے، زیادہ تر کیسز میں ایک ہی آنکھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہلکے کیسز میں برف یا ٹھنڈے پانی کی سکائی کافی ہوتی ہے، جب کہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں جو محفوظ ہیں اور ان کے کوئی نقصانات نہیں۔
طبی ماہر نے خبردار کیا کہ بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس کا ازخود استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ وقتی آرام تو دیتا ہے لیکن طویل مدتی استعمال آنکھوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے اور شدید کیسز میں قرنیہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس سے نظر دھندلا جانا، روشنی سے شدید چبھن اور درد جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم نے بھی اس وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ 10 سے 12 مریض آشوبِ چشم کے ساتھ رپورٹ کر رہے ہیں، مریضوں کا تعلق شہر کے مختلف علاقوں جیسے قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں، بار بار ہاتھ دھوئیں، تولیے یا تکیا دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں، اور متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا قریبی رابطے سے اجتناب کریں۔ آنکھوں میں شدید درد، دھندلا دیکھائی دینے یا روشنی سے ناقابلِ برداشت تکلیف کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ وبا اگرچہ جان لیوا نہیں ہے مگر تیزی سے پھیلنے کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری احتیاط کریں تاکہ مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔