ریحام خان کی مانسہرہ پریس کلب میں گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
معروف صحافی، مصنف، فلم ساز اور سماجی کارکن ریحام خان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی ویڈیو شیئر کر کے مداحوں کے دل جیت لیے ہیں جس میں وہ اپنی مادری زبان ہزارہ میں ایک روایتی گانا (ٹپہ) گا رہی ہیں۔
یہ ویڈیو ریحام خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے جس میں انہیں مانسہرہ پریس کلب میں دیگر صحافیوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں ریحام خان کو نہ صرف ہزارہ زبان میں روایتی گیت گاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے بلکہ ان کے ساتھ بیٹھے صحافی حضرات بھی ان کی آواز اور انداز گائیکی پر خوب داد دے رہے ہیں۔
ریحام خان نے کیپشن میں لکھا: “یہ میرا دنیا بھر میں سب سے پسندیدہ گانا ہے جو مانسہرہ کی روایتی شادیوں میں گایا جاتا ہے۔ اس گانے نے پرانی یادیں تازہ کر دیں۔” انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گانا وہ اپنے خاندان کی شادیوں میں اپنے کزنز کے ساتھ گاتی تھیں اور سب مل کر جھومر ڈالتے تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Reham Khan (@officialrehamkhan)
ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور صارفین نہ صرف ریحام خان کی آواز کی تعریف کر رہے ہیں بلکہ ان کے ثقافتی ورثے سے جڑے رہنے کے جذبے کو بھی سراہ رہے ہیں۔ کئی صارفین نے تبصرہ کیا کہ اس طرح کے لمحات ہماری ثقافتی شناخت کو زندہ رکھتے ہیں۔
ریحام خان کی یہ ویڈیو نہ صرف ایک خوبصورت موسیقی لمحہ ہے بلکہ ہزارہ کی ثقافت اور روایتوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا ایک مثبت پیغام بھی ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے ا ختیارات میں مزیداضافہ تجویز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی زد پر آئیں گے
فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے ا ختیارات میں مزیداضافہ تجویز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی زد پر آئیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-2026 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ایف بی آر کے اختیارات ایس ایچ اوز کے برابر کرنے کی تجویز دی ہے۔ فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر افسران کے اختیارات میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں ایس ایچ او کی طرز کے اختیارات دینے، چارٹرڈ اکانٹنٹ کمپنیوں،آڈٹ کمپنیوں کے دفاتر کی انسپیکشن کی اجازت سمیت دیگر اختیارات دینے کی تجویز دیدی ہے۔اس کے علاوہ گاڑی یا جائیداد کی خریداری کیلئے پچھلے سال کے ٹیکس گوشوارے میں 130 فیصد آمدنی کو لازمی قراردیدیا ہے اور اس کیلئے خریدار کو ایف بی آر کو درخواست دینا ہوگی جس میں یہ بتانا ہوگا کہ جتنی مالیت کی گاڑی یا جایئداد خریدی جارہی ہے اس کی مالیت کے 130 فیصد کے برابر رقم انکی بیوی یا بچوں کے پاس موجود تھی اور اسے ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کررکھا ہے۔
اس کے علاوہ فنانس بل کے ذریعے ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا بینکوں کے ساتھ شیئر کرنے کی بھی اجازت دی جارہی ہے۔اس قانون کے تحت بینک ایف بی آر کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر بینکوں میں رقوم جمع کروانے کیلئے آنے والے لوگوں اور اسی طرح میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کیلئے آنے والوں کے ٹیکس گوشواروں میں دی جانیوالی معلومات کے ساتھ ری کنسائل کرے گا اور جن لوگوں کی بینکوں میں جمع کروائی جانیوالی رقوم یا انویسٹمنٹ کی رقوم انکی ٹیکس ریٹرن میں دی جانیوالی معلومات سے مطابقت نہیں رکھتی ہونگی تو بینک انکے بارے میں ایف بی آر کو آگاہ کرے گا اور پھر ایف بی آر انکے خلاف کاروائی شروع کرسکے گا۔
اسی طرح کوئی بھی نان ٹیکس فائلر جائیدا یا گاڑیوں کی خرید و فروخت نہیں کرسکے گا اور نہ ہی بینک اکاونٹ رکھ سکے گا، اگر کوئی نان رجسٹرڈ بینک اکاونٹ چلاتا ہے تو ایف بی آر متعلقہ بینک کو کہہ کر اکاونٹس بند کرواسکے گا۔ اس سے پہلے صرف ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے ایف بی آر کو اختیار تھا کہ بینک اکاونٹس منجمد کرواسکے اس کے علاوہ سیکشن 58 سی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کے انکم ٹیکس گوشوارے بنانے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ فرمز اور آڈٹ فرمز کے دفاتر تک بھی رسائی دینے کے اختیارات تجویز کئے ہیں۔
اگر ایف بی آر کو لگے کہ کسی ٹیکس دہندہ کے ٹیکس گوشوارے میں دی گئی معلومات میں کسی قسم کا کوئی فرق ہے تو اس ٹیکس دہندہ کے گوشوارے تیار کرنیوالی فرم کے دفتر کی انسپکشن کی جاسکے گی تاکہ ریکارڈ چیک کیا جاسکے کہ فرم یا کمپنی نے کس ریکارڈ کی بنیاد پر انکم ٹیکس ریٹرن تیار کی ہے۔
اسی طرح سیلز ٹیکس فراڈ کی وضع کردہ تعریف میں بھی ترمیم کردی گئی ہے اب سیلز ٹیکس فراڈ میں معاونت کو بھی نہ صرف قابل گرفت جرم قرار دیدیا گیا ہے۔اسی کے ساتھ ٹیکس فراڈ میں معاوت کرنے والے شخص کمپنی یا فرم کے ذمہ داران کو گرفتار بھی کیا جاسکے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس قانون کی زد میں بھی ٹیکس وکلا، چارٹرڈ اکاونٹنٹس، ٹیکس کنسلٹنٹس سمیت دیگر وہ تمام لوگ آئیں گے جو ٹیکس دہندگان کے ٹیکس ریٹرنز، ٹیکس، ریفنڈ کلیمز، ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کلیمز سمیت دیگر اسٹیٹمنٹس بناتے ہی۔
ں اسی طرح کارگو ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے ایف بی آر کو چینی سمیت دیگر اشیا کی فیزکلی مانیٹرنگ کے اختیارات بھی دیئے جارہے ہیں۔ای کامرس پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے جس کے ذریعے ہر قسم کی آن لائن شاپنگ مہنگی ہوجائے گی اور ای کامرس کے ذریعے ہونیوالی ٹرانزیکشنز پر کوریئر کمپنیاں، کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے رقوم وصول کرنے والے بینک و دیگر ادارے بطور ود ہولڈنگ ایجنٹس اشیا کی ترسیل کے وقت رقم کی وصولی کے ساتھ اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے ایف بی آر کو جمع کروائیں گے۔
اسی طرح ٹک ٹاک، سوشل میڈیا، یو ٹیوبر، فری لانسرز، انسٹا گرام، فیس بک، ٹیوٹر سمیت ہر قسم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اشتہارات بارے بھی یہ پلیٹ فارم ہر تین ماہ بعد انکی تمام تر تفصیلات ایف بی آر کو جمع کروائے گا۔ جو سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم یہ تفصیلات فراہم نہیں کریں گے ایف بی آر کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ معلومات فراہم نہ کرنے والے فیس بک،ٹک ٹاک،انسٹا گرام سمیت ان تمام ڈیجیٹل پلیٹ فار م کی طرف سے بیرون ملک بھجوائی جانیوالی رقوم روک دے اور اس کیلئے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ان رقوم کی بیرون ملک منتقلی رکوائی جاسکے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجٹ میں معمولی بچت والے گھرانوں کو مگرمچھوں کے آگے ڈالا گیا: سلمان اکرم راجہ بجٹ میں معمولی بچت والے گھرانوں کو مگرمچھوں کے آگے ڈالا گیا: سلمان اکرم راجہ نیتن یاہو کو بتائیں ‘اب بہت ہو چکا’؛ سابق اسرائیلی وزیرِاعظم کی ٹرمپ سے اپیل بجٹ 26-2025 : سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص بجٹ 2025-2026: مالیاتی بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سپرد وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز کسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے: مولانا طارق جمیل کا ردعملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم