جماعت اسلامی نے حماس کے ساتھ یکجہتی کے لئے ملک گیر ہڑتال کروانے کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
سٹی42: جماعت اسلامی نے حماس کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان بھر میں اور دنیا بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کروانے کا نعرہ لگا دیا۔
جماعت کے امیر حافظ نعیم نے یہ نعرہ اس وقت لگایا ہے جب جماعت اسلامی کے ویٹرن کارکن اور سینئیر موسٹ لیڈر پروفیسر خورشید احمد کا انتقال ہوا ہے اور جماعت کے تمام پرانے کارکن سوگ کی حالت میں ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد جماعت اسلامی کے نائب امیر اور جماوعت کے بانی مرحوم مولانا مودودی کے معتمد تھے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم کے نام سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "اس ہڑتال کو گلوبل سٹرائیک بنا دیا جائے"
اتوار کے روز کراچی میں جماعت اسلامی کےکارکنوں نے "غزہ مارچ" کیا۔
آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، سکیورٹی و دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
غزہ مارچ سے خطاب میں امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا، اسرائیل آج بھی حماس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ غزہ میں بربریت سے مغرب کے رہنماوں کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، امریکہ میں بھی 50 فیصدلوگ فلسطین کے حامی ہیں، دنیا کا بچہ بچہ اہل غزہ سے اظہار یکجتی کررہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے 22اپریل کو ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ " فلسطینی قیادت" سے اس کی (پاکستان میں ملک گیر ہرتال کروانے کی) توثیق حاصل کرلی ہے، دیگر ممالک کی تحریکوں سے بھی بات کریں گے اور اس ہڑتال کو گلوبل سٹرائیک بنا دیا جائے۔ یہ کسی پارٹی کی ہڑتال نہیں ہے، یہ فلسطینیوں کیلئے آواز ہوگی ہم ایک دن اپنا کاروبار بند کریں گے، کشمیر سے گوادر تک اور پورا ملک ہڑتال کرکے بتائے گا کہ یکجہتی کس کو کہتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے سابق نائب امیرپروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے حافظ نعیم
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
اسرائیل میں امریکہ کے نئے سفیر مائیک ہکابی نے فلسطینی تنظیم “حماس” پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کرے جس کے تحت تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
ہکابی نے پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ “ہم حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا معاہدہ کرے تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد ان لوگوں تک پہنچائی جا سکے جنہیں اس کی شدید ضرورت ہے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ “جب ایسا ہو جائے گا، اور یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا ، جو کہ ہمارے لیے ایک فوری اور اہم معاملہ ہے، تو ہم امید رکھتے ہیں کہ امداد کی ترسیل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی، اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ حماس اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے”۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب “حماس” نے جمعرات کو اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک عبوری جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس تجویز میں قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ اور امداد کی فراہمی شامل تھی۔ “حماس” کے ایک اعلیٰ مذاکرات کار کے مطابق، ان کی تنظیم صرف مکمل اور جامع معاہدے کی حامی ہے، جس میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور تعمیر نو شامل ہو۔
قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی سے جنوری 2024 میں ایک عبوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہونے والی پندرہ ماہ سے زائد طویل جنگ کو وقتی طور پر روک دیا تھا۔
معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً دو ماہ جاری رہا، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ تاہم دوسرے مرحلے پر اختلافات کے باعث یہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ اسرائیل اس کی توسیع چاہتا تھا، جب کہ حماس چاہتی تھی کہ بات چیت اگلے مرحلے میں داخل ہو، جس میں مستقل جنگ بندی اور فوجی انخلا شامل ہو۔
18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ سے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے اور امداد کی ترسیل روک دی۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس امداد کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے، جب کہ حماس نے یہ الزام مسترد کر دیا۔ اقوامِ متحدہ نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا کہ غزہ اس وقت جنگ کے آغاز سے بد ترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی نیوز ویب سائٹ axios یہ بتا چکی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ بندی، یرغمالیوں کے معاہدے اور ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر گفتگو کی جا سکے۔
یہ فون رابطہ ایسے وقت متوقع ہے جب “حماس” نے اسرائیل کی ایک اور عارضی جنگ بندی تجویز کو رد کر دیا ہے … اور ایران و امریکہ کے درمیان روم میں نئی جوہری بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
Post Views: 1