اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل 2025) اسلام آباد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ کر دیا گیا ، اضافے کا اطلاق آج 14 اپریل سے نافذ ہوگیا، پہلی مرتبہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد کر دی گئی ،1000 سی سی تک کی گاڑی کی ٹرانسفر فیس 1200 روپے سے بڑھا کر 2750 روپے کر دی گئی ہے۔ 1000 سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں کی فیس 2000 روپے سے بڑھا کر 5500 روپے کر دی گئی ہے۔

اسی طرح 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی منتقلی فیس 3000 سے بڑھا کر 11 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔چیف کمشنر اسلام آباد کے احکامات پر 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں بھی 130 فیصد اضافہ جبکہ 1000 سی سی سے 1800 سی سی تک پرائیویٹ /کمرشل گاڑیوں کی ٹرانسفر میں 175 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق پہلی مرتبہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد کر دی گئی ہے۔

50 کلو واٹ تک کی الیکٹرک گاڑی کی منتقلی پر 2500 روپے اور 50 سے 100 کلو واٹ پر 5500 جبکہ 100 کلو واٹ سے زائد الیکٹرک گاڑی پر 10 ہزار روپے کی فیس لاگو کی گئی ہے۔اسی طرح 200 سی سی تک کی موٹر بائیک کی فیس 150 روپے سے بڑھا کر 550 روپے جبکہ 200 سے 400 سی سی کی فیس 1000 اور400 سی سی سے زائد موٹر بائیک کی منتقلی فیس 1500 روپے مقرر کر دی گئی ہے۔اسی طرح چیف کمشنر اسلام آباد کے احکامات پر 200 سی سی سے کم موٹر سائیکلز کی ٹرانسفر فیس میں 267 فیصد،200 سے 400 سی سی 567 فیصد اور 400 سی سی سے زائد کی ٹرانسفر فیس میں 1350 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

تمام فیسیں وزارت خزانہ کے مقرر کردہ اکاونٹ میں جمع کروائی جائیں گی۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گاڑی کی ملکیت کی منتقلی سے پہلے نئی فیسوں کا خیال رکھیں تاکہ کسی بھی قسم کی قانونی یا مالی پریشانی سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی ٹرانسفر فیس میں الیکٹرک گاڑی کر دی گئی ہے اسلام آباد سے بڑھا کر گاڑیوں کی کی منتقلی سی سی تک کی فیس

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
  • فیصل آباد: موٹر وے پر پولیس وین کی ٹرک سے ٹکر، 2 اہلکار جاں بحق، 8 زخمی
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • اسلام آباد کے 2 میگا پراجیکٹس پر کام میں تیزی، 60 فیصد تکمیل ہوچکی
  • سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ  
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ