ساحر حسن منشیات برآمدگی کیس: مقدمے کا عبوری چالان عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
فوٹو: فائل
ملزم ساحر حسن کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی جنوبی کی عدالت میں تفتیشی افسر نے مقدمے کا عبوری چالان پیش کردیا۔
اسپیشل پبلک پراسکیوٹر نے کیس کا چالان متعلقہ عدالت کو ارسال کردیا، چالان کے متن میں تحریر کیا گیا کہ ملزم نے منشیات کی فروخت شدہ رقم والد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگوانے کا اعتراف کرلیا۔
عبوری چالان کے مطابق ملزم کے والد کے منیجر کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا، منیجر کو بینک اسٹیٹمنٹ اور بےگناہی کے شواہد پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ منیجر نے تاحال اپنی بےگناہی کے شواہد اور بینک اسٹیٹمنٹ جمع نہیں کروائے۔
یہ بھی پڑھیے منشیات کیس، ملزم ساحر حسن کیخلاف حتمی چالان پیش کرنے کی ہدایت معروف اداکار کے بیٹے ساحر حسن کا ویڈیو بیان سامنے آیا گیااس میں تحریر کیا گیا کہ پولیس نے اکاؤنٹس ہولڈرز سمیت 15 افراد کو بھی عدم شواہد پر کالم ٹو میں رکھا ہوا ہے، ان ملزمان کے خلاف تاحال ٹھوس شواہد نہیں مل سکے۔
عبوری چلان کے متن میں تحریر ہے کہ ملزم ساحر کے موبائل فون کی فرنزک رپورٹ موصول نہیں ہوسکی، مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں ملی۔
اس میں مزید تحریر کیا گیا کہ ملزم ساحر ویڈ بازل اور یحییٰ سے خریدتا تھا، سپلائرز ویڈ بذریعہ کوریئر کمپنی ملزم کو بھجواتے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر نافذ کیے گئے ای چالان نظام کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ای چالان کے نام پر عائد کیے جانے والے بھاری جرمانے غیر منصفانہ، غیر قانونی اور شہریوں پر معاشی بوجھ ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ جن خلاف ورزیوں پر صوبے کے دیگر شہروں میں 200 روپے کا جرمانہ ہے، کراچی میں انہیں پانچ ہزار روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جو بنیادی شہری مساوات کے اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں مثلاً حیدرآباد، سکھر یا میرپورخاص میں نافذ نہیں کی گئیں، صرف کراچی کے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان کے نفاذ اور بھاری جرمانوں کے عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے، جب تک کہ متعلقہ حکام عدالت کو اس نظام کی شفافیت اور منصفانہ پہلوؤں کے بارے میں مطمئن نہ کر دیں۔
واضح رہے کہ شہریوں کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم میں نہ صرف غلط اندراجات ہو رہے ہیں بلکہ بعض اوقات وہ گاڑیاں بھی جرمانے کی زد میں آ جاتی ہیں جو فروخت ہو چکی ہوتی ہیں یا دیگر افراد کے نام پر منتقل ہو چکی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نادرا اور ایکسائز کے ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت کیوں نہیں برتی جا رہی اور شہریوں کو دفاع کا موقع کیوں نہیں دیا جا رہا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد تمام متعلقہ محکموں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔