ایسی ڈیل کرنا جانتے ہیں جس سے روس دوبارہ جال میں نہ پھنسے، سرگئی لاوروف
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن سے تعلقات کی بحالی کے بعد ماسکو کو چاہیئے کہ وہ اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور دیگر امور میں پھر سے انحصار نہ ہونے دے اور یہ وہ سبق ہے کہ جو روس سو فیصد نہیں بھولے گا۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ ماسکو جانتا ہے کہ امریکی صدر سے ایسی ڈیل کس طرح نہ کی جائے، جس سے روس جال میں پھنس جائے۔ روسی وزیر خارجہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس کو نارمل ڈیل کی پیشکش کی گئی، جسے ہم اچھے انداز سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس مکمل طور پر سمجھتا ہے کہ فریقوں کے لیے فائدہ مند ڈیل کیسی ہوتی ہے، ایسی ڈیل کو روس نے کبھی مسترد نہیں کیا مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ ڈیل کیسی نظر آتی ہے، جو روس کو ایک اور جال میں پھانس سکتی ہو۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن سے تعلقات کی بحالی کے بعد ماسکو کو چاہیئے کہ وہ اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور دیگر امور میں پھر سے انحصار نہ ہونے دے اور یہ وہ سبق ہے کہ جو روس سو فیصد نہیں بھولے گا۔ ایک سوال پر سرگئی لاوروف نے کہا کہ یورپ چاہتا ہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی کی جگہ ایک نیا نیم ہٹلر تلاش کرے، جو نسبتاً کم انحصار کرے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے وزیراعظم اور فرانس کے صدر کی قیام امن کی اسکیموں کی بنیاد یہ ہے کہ زمین کا ایک ایسا ٹکڑا ہو، جس پر نازی افراد روس کے خلاف اگلی جنگ کی تیاری کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔