وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا ہے۔

وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی اور 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔

آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے اور ہم صرف پینے کا پانی دے پارہے ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ارسا کو لکھے گئے خط کہ سندھ

پڑھیں:

اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ شرکا نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا

پشاور:

اے این پی کے تحت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا۔

مائنز اینڈ منرلز بل پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔

اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ مائنز اینڈ منرل بل خیبر پختون خوا کی معدنیات ت پر وفاق کا کنٹرول دینا ہے۔ یہ بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے برابر ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاک فوج کے زیر انتظام کمرشل سرگرمیوں کی تفصیل عوام کے سامنے لائی جائے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ ہے کہ اس بل کو مسترد کیا جائے، یہ یہ زبردستی منظور کیا گیا تو صوبہ بھر میں تحریک چلائی جائے گی۔

قبل ازیں کانفرنس میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی کا وفد صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر خان کی قیادت میں پہنچا۔  جے یو آئی کی جانب سے مولانا عطا الرحمٰن، پیپلز پارٹی کے محمد علی شاہ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کی بشریٰ گوہر، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی شریک ہوئے۔

اے پی سی  کی صدارت اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کی۔ کانفرنس کا مقصد صوبے کے معدنی وسائل سے متعلق مجوزہ ایکٹ پر تمام فریقین کی مشاورت حاصل کرنا تھا۔

کانفرنس میں طارق احمد خان کی قیادت میں قومی وطن پارٹی کا وفد، عادل محمود کی قیادت میں مزدور کسان پارٹی، خورشید کاکاجی کی قیادت میں پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی، بیرسٹر عنایت اللہ کی قیادت میں عوامی ورکرز پارٹی کا وفد شریک تھا۔ علاوہ ازیں چیمبر آف کامرس، وکلا، ماہرینِ معدنیات اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شریک تھے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں تاجر تنظیموں اور مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلانیہ بھی جاری کیا جائے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • امریکا میں ہاؤسنگ اسکیم مع مسجد کا منصوبہ، حکومت نے نفاذ شریعت کے خوف سے مسترد کردیا
  • اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ شرکا نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت
  • عفت عمر نے حکومتِ پنجاب کا عہدہ ٹھکرادیا
  • بارشوں سے صورتحال بہتر ‘ ’’ارسانے ‘‘ صوبوں کو پانی کی فراہمی بڑھادی