سرپم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل  نے استفسار کیا ہے کہ  کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا، اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں  سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دوران سماعت جسٹس امین الدین خان  نے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں وکلاء سے کہا کہ دلائل دے لیں، وکلا نے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر ہیں جب تک وہ ختم نہیں کریں گے، ہم دلائل نہیں دیں گے، کوشش کریں آپ دلائل جلدی ختم کر لیں۔

وکیل مخدوم علی خان  نے کہا کہ میں اپنے دوست خواجہ حارث کو فالو کرتا ہوں کوشش کروں گا جتنی جلدی ختم کر سکوں، مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ  انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل  نے کہا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، مخدوم علی خان  نے استدلال کیا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسا بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا، 2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی، 2019 میں توسیع کے لفظ کو "onwards" کر دیا گیا۔

مخدوم علی خان  نے دلیل دی کہ 2016 میں جس مقصد کے لئے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس میں صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھا، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ رقم آٹھ روپے ہو یا آٹھ ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان  نے جواب دیا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے  عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

مخدوم علی خان  نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان  نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے، مخدوم علی خان  نے کہا کہ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ  آپ نے اپنے دوست کو اس معاملے میں فالو نہیں کرنا۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل مخدوم علی خان انکم ٹیکس نے کہا کہ سپر ٹیکس ٹیکس کا کیا کہ

پڑھیں:

وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟

انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  •  حکومت کا طلبہ کو 10,000 مفت ای بائیکس دینے کا اعلان
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ