کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
سرپم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا، اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں وکلاء سے کہا کہ دلائل دے لیں، وکلا نے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر ہیں جب تک وہ ختم نہیں کریں گے، ہم دلائل نہیں دیں گے، کوشش کریں آپ دلائل جلدی ختم کر لیں۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ میں اپنے دوست خواجہ حارث کو فالو کرتا ہوں کوشش کروں گا جتنی جلدی ختم کر سکوں، مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، مخدوم علی خان نے استدلال کیا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسا بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا، 2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی، 2019 میں توسیع کے لفظ کو "onwards" کر دیا گیا۔
مخدوم علی خان نے دلیل دی کہ 2016 میں جس مقصد کے لئے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس میں صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھا، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ رقم آٹھ روپے ہو یا آٹھ ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان نے جواب دیا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے، مخدوم علی خان نے کہا کہ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اپنے دوست کو اس معاملے میں فالو نہیں کرنا۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل مخدوم علی خان انکم ٹیکس نے کہا کہ سپر ٹیکس ٹیکس کا کیا کہ
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں پتا ہونا چاہیے کہ عوامی مسائل کیا ہیں سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی.(جاری ہے)
ٹیکس پیئر کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں بل لانے کا طریقہ کار کیا ہے وکیل ٹیکس پیئر نے موقف اپنایا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں، ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکھٹا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان. جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں انہیں پتا ہونا چاہیے عوامی مسائل کیا ہیں، کیا آج تک کسی پارلیمنٹرین نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تجاویز دی ہیں، جس کمیٹی کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں بحث بھی ہوتی ہے یا جو بل آئے اسے پاس کر دیا جاتا ہے . وکیلخالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے بعد نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے. جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں، لیکن کمیٹیوں کے کیا نتائج ہوتے ہیں یہ آج تک نہیں بتایا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کے روز ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی.