اسلام آباد: سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن، وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد: سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن، وزیراعظم اور آرمی چیف کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس) ملکی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کے اعتراف میں اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن جاری ہے۔
دنیا بھر سے بہترین خدمات سر انجام دینے والے اوورسیز پاکستانیوں کی کثیر تعداد کنونشن میں شریک ہے، کنونشن کا مقصد دیار غیر میں رہنے والے پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف سید عاصم منیر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزراء، سینٹیرز، ارکان پارلیمنٹ اور گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری بھی اوورسیز کنونشن میں موجود ہیں، کنونشن میں قومی ترانہ پیش کیا گیا، اس موقع پر خصوصی ڈاکومنٹری بھی پیش کی گئی۔
قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشتگردی نے پاکستان کو سب سے زیادہ متاثر کیا، سکیورٹی فورسز اور پولیس دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنا ہے، سفارتکاری میں پارلیمان کا اہم کردار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔