کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والے ملازمین کو فارغ کیا جائے گا، چیف جج چیف کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج نے سکردو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام کو ڈیجیٹائز کرانے کیلئے رجسٹرار چیف کورٹ اور عملے نے بڑی محنت کی۔ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ٹمپرنگ کا خطرہ ختم ہو گیا، ججز پابند ہونگے کہ روزانہ کی کارروائی پر مشتمل آرڈر شیٹ ڈیٹا بیس میں اپلوڈ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس علی بیگ نے کہا ہے کہ عدالتوں میں کام کرنے والے ملازمین کو کمپیوٹر کی تعلیم لازمی طور پر حاصل کرنا ہو گی، جو ملازمین کمپیوٹر کی تعلیم سے آشنا نہیں ہیں وہ فوری طور پر کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کریں۔ کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والوں کو فارغ کر دیا جائے گا کیونکہ سارا سسٹم ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے، کمپیوٹر کے بغیر ملازمین کیسے کام کرسکیں گے؟ کمپیوٹر کے بغیر ملازمین بے کار ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس سکردو میں اولین “ڈیجٹل کاپی برانچ” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کا مقصد سائلین کو درپیش مشکلات کو دور کرنا ہے۔ نظام کو ڈیجیٹائز کرانے کیلئے رجسٹرار چیف کورٹ اور عملے نے بڑی محنت کی۔ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ٹمپرنگ کا خطرہ ختم ہو گیا، ججز پابند ہونگے کہ روزانہ کی کارروائی پر مشتمل آرڈر شیٹ ڈیٹا بیس میں اپلوڈ کریں، جس سے سائلین اور وکلاء کی کاپی اسی روز ہی دستیاب ہو گی اور اس میں کسی قسم کی تاخیر کی صورت میں تادیبی کارروائی ہو گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔