اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننا قابلِ افسوس ہے: بھارتی سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ نے سائن بورڈ پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے نام والے بورڈ پر اردو کے استعمال کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زبان مذہب نہیں ہے اور اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننا قابلِ افسوس ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زبان مذہب کی نمائندگی بھی نہیں کرتی، زبان کا تعلق برادری، علاقے اور لوگوں سے ہے نا کہ کسی مذہب سے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن نے مہاراشٹر کے سابق علاقائی کونسلر کی درخواست پر سماعت کی۔
خاتون کی جانب سے میونسپل کونسل کے نام والے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ اردو کے استعمال کو چیلنج کیا گیا تھا۔
خاتون نے مؤقف اپنایا تھا کہ میونسپل کونسل کا نام صرف مراٹھی میں ہو سکتا ہے اور اردو کا استعمال جائز نہیں یہاں تک کہ سائن بورڈ پر بھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس سے قبل خاتون کو اس حوالے سے ممبئی ہائی کورٹ سے بھی کوئی ریلیف نہیں ملا تھا جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں سے بھی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے کامران ٹیسوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پارٹی کو بٹھا کر آپ خود ہی فیصلہ کر لیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ اس میں قانونی چارہ جوئی کا مرحلہ کون سا ہے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہی سماعت پر فیصلہ کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جو تاریخ دی گئی ہم پیش ہوئے لیکن بغیر نوٹس کے فیصلہ کر دیا گیا۔
اسپیکر کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ اسپیکر نے مجھے کل سے رابطہ کیا ہے، تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔