سونے کی قیمت ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بین الاقوامی مارکیٹ میں بدھ کے روز سونے کی قیمت میں یکدم 86 ڈالر کا بڑا اضافہ ہوا، جس کے بعد نئی عالمی قیمت 3 ہزار 310 ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ گئی۔ اسلام ٹائمز۔سونا مزید مہنگا ہونے سے ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔بین الاقوامی مارکیٹ میں بدھ کے روز سونے کی قیمت میں یکدم 86 ڈالر کا بڑا اضافہ ہوا، جس کے بعد نئی عالمی قیمت 3 ہزار 310 ڈالر فی اونس کی سطح پر پہنچ گئی۔دوسری جانب مقامی صرافہ بازاروں میں بھی آج 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت میں 7373 روپے کا بڑا اضافہ ہو گیا اور نئی قیمت 3 لاکھ 48 ہزار روپے فی تولہ کی بلند ترین سطح کو چھو گئی۔ اسی طرح ملک میں فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی اضافے کے بعد 2 لاکھ 98 ہزار 353 روپے کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی بلند ترین سطح سونے کی قیمت سطح پر پہنچ
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔