افغان مہاجرین کا بحران اور تجارت و ٹرانزٹ میں مشکلات، امارت اسلامی کا وفد پاکستان روانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر روانہ ہوگئے۔
وزارت صنعت و تجارت کے اعلامیے کے مطابق اس وفد میں نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور دفتر، سرمایہ کاری میں سہولت کاری کے ادارے، وزارت خارجہ، مالیات، مہاجرین و واپس آنے والوں کے امور، ٹرانسپورٹ و سول ایوی ایشن، زراعت، آبپاشی و مالداری اور نجی شعبے کے نمائندے شامل ہیں۔
وفد کے اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لینا اور ان کا حل تلاش کرنا، نیز پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین سے متعلق مسائل پر بات چیت کرنا بتایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو واپسی کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی ہے، جس کے بعد افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان مہاجرین افغانستان پاکستان تجارت دورہ پاکستان مسائل پر بات چیت وزیر صنعت و تجارت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین افغانستان پاکستان دورہ پاکستان مسائل پر بات چیت وی نیوز افغان مہاجرین
پڑھیں:
پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جنکے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کیلیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جن کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خانہ فرہنگ ایران اور بلوچستان ریفارمز سوشل نیٹ ورک کے اشتراک سے منعقدہ ویمن امپاورمنٹ ایکسپو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ پنجگور اور دیگر سرحدی علاقوں میں قانونی راستوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جائے، تاکہ دونوں طرف کے عوام خوشحال ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کے نصف سے زائد ہیں۔ انہیں کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔