ممنوعہ دوا کا استعمال، بولر پر 12 ماہ کی پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
انگلش کاؤنٹی ہیمپشائر کے بائیں ہاتھ کے بولر کیتھ بارکر پر 12 ماہ تک تمام طرز کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پابندی کا اطلاق جولائی 2024 سے ہوگا۔
کرک انفو کے مطابق کیتھ بارکر کو گزشتہ برس مئی میں ہونے والے ڈوپ ٹیسٹ میں اِنڈاپیمائڈ مثبت آنے پر کرکٹ ریگولیٹر کی جانب سے جولائی 2024 میں معطل کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں گیند باز نے گزشتہ ماہ 5 مارچ کو ہونے والی سماعت میں انگلش کرکٹ بورڈ کے اینٹی ڈوپنگ ضوابط کے دو ضابطوں کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا اور اب وہ رواں برس 4 جولائی سے دوبارہ کرکٹ کھیل سکیں گے۔
اگرچہ اِنڈاپیمائڈ واڈا کی 2024 کی ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل ہے، لیکن یہ ہائپر ٹینشن کے علاج کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
یہ دوا کیتھ کو طویل عرصے تک استعمال کی جانے والی گزشتہ دوا کے متبادل کے طور پر لکھی گئی تھی لیکن چونکہ استعمال کے وقت یو کے اینٹی-ڈوپنگ کے سامنے ظاہر نہیں کی گئی اس لیے اس کے استعمال کے لیے استثنی کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
ریویو پینل نے کیتھ کے اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی نہ کرنے اور کارکردگی بہتر نہ کرنے کے ارادے کے موقف کو قبول کرتے ہوئے خلاف ورزی پر 12 ماہ کی پابندی عائد کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔