امریکی ٹیرف کا کھیل بے معنی ہوچکا، چین کا دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
چین نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ محض عددی کھیل ہے جو بے معنی ہوچکا ہے، جس کا عملی طور پر کوئی معاشی فائدہ باقی نہیں رہا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دو توک انداز میں واضح کیا کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر 245 فیصد تک ٹیرف لگانا اقتصادی اعتبار سے غیر مؤثر ہوچکا ہے۔ چین نے بارہا اس مؤقف کا اظہار کیا ہے کہ واشنگٹن ٹیرف کو محض سیاسی دباؤ ڈالنے اور دوسروں کو جھکانے کا ہتھیار بنا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ چین ایسی کسی تجارتی جنگ میں ملوث ہونے کا خواہشمند نہیں، لیکن اگر امریکا نے چینی حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش جاری رکھی تو بیجنگ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مؤثر اور پُرعزم جوابی اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، اور اگر امریکا نے اسی طرح ٹیرف میں اضافہ جاری رکھا تو چین اسے نظر انداز کرے گا، تاہم ضرورت پڑنے پر مناسب جواب دینا جانتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹیرف چین معاشی کھیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹیرف چین معاشی کھیل
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔