خرطوم(نیوز ڈیسک) سوڈان میں گزشتہ دو سال سے جاری خانہ جنگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے اپنی الگ “امن اور اتحاد کی حکومت” قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان آر ایس ایف کے سربراہ محمد حمدان ڈاگلو المعروف ہیمدتی کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری ایک پیغام میں کیا گیا۔

محمد حمدان ڈاگلو، جو سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے سابق نائب رہ چکے ہیں، اب فوج کی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت سوڈان کے “حقیقی چہرے” کی نمائندگی کرے گی اور یہ فیصلہ اُن علاقوں میں کیا گیا ہے جو آر ایس ایف کے کنٹرول میں ہیں۔

فروری میں کینیا میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے ایک عبوری آئین پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق 15 رکنی صدارتی کونسل تشکیل دی جائے گی، جو ملک کے تمام خطوں کی نمائندگی کرے گی۔

اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں اس اعلان پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے سوڈان کی تقسیم کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، اور ملک مستقل طور پر دو حصوں میں بٹ سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو افریقہ کا تیسرا بڑا ملک مستقل علیحدگی کا شکار ہو سکتا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر شرتھ سری نواسن نے کہا ہے کہ “دارفور میں آر ایس ایف کی مضبوط پوزیشن سوڈان کی تقسیم کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔”

یاد رہے کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آر ایس ایف

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت چلانے کیلیے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • نوجوان گریجویٹس کے لیے خوشخبری، حکومت نے پیڈ انٹرن شپ پروگرام کا اعلان کردیا
  • اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
  • وزیراعظم شہباز شریف کا14  اگست یوم آزادی پر ای بائیک سکیم کے باقاعدہ افتتاح کا اعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • پاکستان آمد پر گرفتاری کا خدشہ، عمران خان کے بیٹوں نے واضح اعلان کردیا
  • غزہ میں قحط: اسرائیلی مظاہرین نے اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کردی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟