روٹی کی قیمت میں کمی کا بوجھ کسان برداشت نہیں کر سکتا، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک کے کسان آج سراپا احتجاج ہیں لیکن سننے والا کوئی نہیں، روٹی کی قیمت میں کمی کا بوجھ کسان برداشت نہیں کر سکتا، سب تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے 2024 میں کسانوں کو کہا کہ وہ 4 ہزار روپے امدادی رقم پر گندم نہیں خریدیں گے اور کسان کو تب 2024 میں مجبورا گندم مارکیٹ میں بیچنا پڑی۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق کسان آج 2100 روپے پر گندم بیچتے ہوئے پریشان ہے، یہ رقم بھی نہیں مل رہی، کسان کی معیشت تباہ کریں گے تو ملک کی معیشت کو تباہ کر دیں گے، دنیا میں 35 سو سے کم پر گندم نہیں ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی جانب سے گندم کی عدم خریداری:کسان اتحاد کا 10 مئی سے احتجاج کا اعلان
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کسان کاشت کرکے گندم رکھ چکا ہے لیکن خریدار نہیں، انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وقت کے ساتھ یہ معاملہ خراب ہو گا، کل آپ کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی۔
’آٹے کی قیمت کم ہونا بجا مگر اس کا بوجھ کسان برداشت نہیں کرسکتا، اگر گندم درآمد کی جائے تو 35 سو روپے سے کم میں نہیں ملے گی، آج کسان مجبور ہے کیونکہ وہ کاشت کر چکا ہے، کل وہ گندم کاشت نہیں کرے گا، جس کے اثرات ملکی معیشت پر پڑیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شاہد خاقان عباسی کسان گندم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی شاہد خاقان عباسی نہیں کر
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔