کراچی:

کمشنر کراچی سید حسن نقوی  نے شہر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لیےدفعہ 144 کے تحت صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی عائد کر دی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ڈی جی آئی جی ٹریفک کی سفارش پر شہر میں دفعہ 144 کے تحت شہر میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کی ہے۔

کراچی میں ٹریفک حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ہیوی گاڑیوں کی زد میں آکر موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہور ہے ہیں، جس پر ڈی آئی جی ٹریفک کی سفارش پر کمشنر کراچی حسن نقوی نے ایک نوٹیفیکشن جا ری کیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق  دفعہ 144 کے تحت صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک شہر میں ہیوی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہوگی اور پابندی کا اطلاق مال بردار گاڑیوں پر بھی ہوگا۔

ہیوی ٹریفک کو سپرہاوے سے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا براستہ سلپ روڈ چلنے کی اجازت ہوگی، اسی طرح نیشنل ہائی وے سے گودام چورنگی براستہ منظر پیٹرول پمپ، یونس چورنگی، داؤد چورنگی سے جام صادق چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ ناردرن بائی سے پراچہ چوک، اسٹیٹ ایونیو، سیمنز چورنگی سے گلبائی ماڑی پورروڈ پر ہیوی ٹریفک کو آمدورفت کی اجازت ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیوی ٹریفک کے تحت

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد پولیس کا سرکاری ملازمین کے لیے ڈرائیونگ لائسنس مہم کا آغاز
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر کتنے ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے؟
  • اسلام آباد میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب ایف آئی آر درج ہوگی، بڑا فیصلہ کرلیا گیا