سینیٹ کی کمیٹی برائے مذہبی امور نے  بڑی تعداد میں پاکستانیوں کی پرائیویٹ حج ادائیگی خطرے میں پڑنے سے متعلق معاملے پر وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رواں ماہ چار اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف نے 67 ہزار کے قریب پاکستانیوں کی حج ادائیگی خطرے میں پڑنے کی اس سنگین صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کی وجہ نجی حج گروپ آرگنائزرز کی جانب سے سعودی حکومت کی شرائط پر بروقت عملدرآمد نہ کرنا بتایا جا رہا ہے۔
سینیٹ کی مذہبی امور کی کمیٹی نے جمعرات کو اس معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھنے اور ان سے ملاقات کے لیے رابطہ کرنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ وزیراعظم نے مستقبل میں ایسی صورت حال دوبارہ درپیش نہ آنے کے لیے سینیٹر مصدق ملک کی زیر صدارت ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے رکن وزیر مذہبی امور بھی ہیں۔
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین سینیٹ عطا الرحمن کی زیر صدارت اجلاس میں سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ ’ہماری وزارت کو وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ 10 ہزار پرائیویٹ حج کا کوٹہ پاکستان کو ملا ہے، اس سے زیادہ نہیں مل سکے گا۔ اب تقریباً 67 ہزار حجاج رہ گئے ہیں جو حج نہیں کر سکیں گے۔‘
دوسری جانب سعودی حکام واضح کر چکے ہیں کہ مقررہ وقت میں زون الاٹ نہ ہونے اور منیٰ میں محدود گنجائش کے باعث ان افراد کو ایڈجسٹ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین، جو ایک ماہ قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور تھے اور اس مسئلے پر کام کر رہے تھے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ حج 2025 کے انتظامات سے متعلق منعقدہ پریزنٹیشن کے دوران ’وزیر اعظم نجی عازمین حج کے 77 ہزار کوٹے سے متعلق صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لے چکے ہیں جس کے منسوخ ہونے کا خطرہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کے الیکٹرانک پورٹل کی بندش کے باعث یہ نازک مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ طوافہ (Tawafa) کمپنی کی ادائیگی کی آخری تاریخ میں توسیع ممکن نہیں ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل دستاویز جو نجی حج کے سٹیٹس کی تفصیل سے متعلق ہے، کے مطابق سعودی حکومت نے حج 2024 کے لیے نئے ضوابط متعارف کروائے، جن کے مطابق نجی کمپنیوں کے پاس کم از کم 500 حجاج کا کوٹہ ہو گا۔
ضوابط کی اس شق کے تحت 902 حج گروپ آرگنائزرز کو 163 بڑے اداروں، جنہیں ’منظم‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، میں اکٹھا کر دیا گیا۔
اس بریف کے مطابق رواں سال 2025 کے حج کے لیے اکتوبر- نومبر 2024 میں سعودی حکومت نے آپریٹر کا کوٹہ 500 سے بڑھا کر 2000 حجاج کر دیا اور منظم کی تعداد کم کر کے 41 کر دی۔
نومبر میں نجی حج گروپ آرگنائزرز کو حج بکنگ کے لیے پیشگی شرائط پوری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم انہوں نے سروس پرووائڈر معاہدے کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے 28 دسمبر کو حج پیکجز کو حتمی شکل دینے کا عمل روکتے ہوئے اس پر حکم امتناع جاری کر دیا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جہاں ایک جانب حکومتی سیکٹر نے سعودی عرب میں 88 ہزار 380 افراد کی ڈیڈلائن کو پورا کیا وہیں نجی شعبے کو محدود فنڈز کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
22 دسمبر 2024 کو سعودی عرب میں نجی عازمین حج پروگرام کی بکنگ زونز میں تاخیر اور سعودی عرب میں ان گروپس کے فنڈز میں ناکافی رقوم سے متعلق ایک اجلاس ہوا۔
اس کے نتیجے میں اضافی رہائش کے لیے زون ایک اور پانچ میں کیمپوں کی ادائیگی کرنے کے بعد زون دو اور چار کے لیے 10 روز کے اندر طے کرنا تھی، ورنہ یہ جگہیں دیگر ممالک کو دستیاب کی جانے کا کہا گیا۔
دستاویز کے مطابق بار بار یاد دہانی کے باوجود کیمپوں کے لیے ادائیگی کرنے میں حج گروپ آرگنائزرز ناکام رہے اور 14 فروری کی حتمی ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود طوافہ کی ادائیگی نہیں ہوئی تو کدانا (منیٰ میں جگہ) واپس کر دی گئی، سوائے ان 13 ہزار 620 عازمین حجاج کی جگہوں کے جن کی ادائیگی ہو چکی تھی۔
جوائنٹ سیکرٹریٹ وزارت مذہبی امور نے کہا کہ حج آرگنائزر کا موقف تھا کہ ’41 منظم کے بجائے 902 حج آرگنائزرز کو حج کوٹہ سرٹیفیکیٹ جاری کریں۔ ساتھ ساتھ حج آرگنائزر سمجھ رہے تھے کہ گذشتہ سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی تاریخ میں توسیع کر دی جائے گی۔ وزارت نے واضح کیا تھا کہ صورت حال خراب ہونے کی صورت میں حکومت پاکستان کو شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔‘
جوائنٹ سیکرٹری کے مطابق یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ’جو فرد 30 لاکھ روپے سے زائد کا حج کرے گا اس کا ڈیٹا سکیورٹی ایجنسیوں اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اور 14 فروری کی ڈیڈ لائن ستمبر 2024 میں دے دی گئی تھی۔‘
اجلاس میں سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ’22 دسمبر کو سعودی کمپنی نے بتا دیا تھا کہ 25 فیصد پیسے جمع کروانے تھے لیکن ہوپ کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں تھے۔ اگلے روز ہمیں پتہ چلا کہ یہ عدالت چلے گئے ہیں، جہاں ایک ماہ ضائع ہو گیا اور رقوم کی ترسیل پر روک دیا گیا۔‘
سیکرٹری وزارت مذہبی امور کے مطابق حج آرگنائزر بضد تھے کہ معاہدہ 41 کے بجائے 902 کے ساتھ کیا جائے۔
سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر اعظم نے اس معاملے پر تحقیقات کے لیے جس کمیٹی کی تشکیل کی تھی اس نے تین روز میں انہیں رپورٹ جمع کروانی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ رپورٹ کابینہ سیکریٹری نے وزیر اعظم کو جمع کروا دی ہوگی۔
کوآرڈ ی نیٹر ہوپ نے اجلاس میں بتایا کہ جہاں انڈیا کو 10 ہزار پرائیویٹ حجاج کا کوٹہ ملنے کے بعد مزید 10 ہزار کا کوٹہ مل گیا ہے وہیں پاکستان کو بھی مزید کوٹہ دیا جانا چاہیے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حج گروپ ا رگنائزرز کی ادائیگی اجلاس میں کے مطابق بتایا کہ صورت حال کا کوٹہ کر دیا تھا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے

مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم  نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے  کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟

وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔

بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

مزید پڑھیں:

‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’

وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔

پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں:

میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔

ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی

متعلقہ مضامین

  • حج آپریشن کس نے ڈی ریل کیا؟سینیٹ قائمہ کمیٹی، انکوائری کمیٹی بنا دی
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
  • سعودی عرب میں بھیک مانگنے، دیگر جرائم پر 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ روانہ
  • ادائیگی کے باوجود 67 ہزار پاکستانیوں کے حج کی سعادت سے محروم رہ جانے کا خدشہ