Jang News:
2025-04-25@02:30:35 GMT

دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

— فائل فوٹو 

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے کابل اور اس کے آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختون خوا کے بالائی علاقوں میں آج رات سے شدید بارشوں کا امکان ہے۔

بلوچستان: طوفانی گرد آلود ہواؤں سے درخت، سائن بورڈ، دیواریں گر گئیں

بلوچستان کے شمالی سرحدی علاقوں میں طوفانی گرد آلود ہوائیں چلنے سے معمولاتِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں 18 سے 20 اپریل کے درمیان فلش فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت بھی کر دی۔

پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو خطرناک مقامات اور کمزور آبادیوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟

سنہ1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم پر ایک بڑا تنازعہ سامنے آیا تھا۔ اس تنازعے کو مختلف اوقات میں حل کرنے کوشش کی گئی لیکن وہ حل نہ ہو سکا۔ بالآخر ورلڈ بینک کی ثالثی سے19 ستمبر 1960 کو یہ تنازعہ حل کیا گیا اور ایک معاہدہ طے پایا جسے سندھ طاس معاہدہ کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

معاہدے پر بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے دستخط کیے جس کے بعد مشترکہ مفادات کے لیے ایک مستقل انڈس کمیشن بھی قائم کیا گیا جو کہ بھارت اور پاکستان کے کمشنرز پر مشتمل تھا۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 مغربی دریاؤں دریائے سندھ، دریائے جہلم اور دریائے چناب کے 80 فیصد پانی پر پاکستان اور 20 فیصد پر بھارت جبکہ  3 مشرقی دریاؤں دریائے راوی، دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے پانی پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگوں کے دوران بھی اس معاہدے کو قائم رکھا گیا تھا تاہم اب پہلگام میں حملے کے بعد بھارت میں اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

مزید پڑھیے: بھارت کے خلاف حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں، منہ توڑ جواب دیں گے، پیپلز پارٹی

سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا۔ چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے بیشتر کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا اس وجہ سے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

گزشتہ 3 سال سے پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں ہو سکا ہے۔ انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022 کو نئی دہلی میں ہوا تھا جبکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہونا ضروری ہے۔

سابق ایڈیشنل کمشنر سندھ طاس معاہدہ شیراز میمن کا بھارت کی جانب سے معاہدہ معطل کیے جانے کے اعلان پر کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ گزشتہ 4 سال سے رکا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نہ ہی سندھ طاس معاہدہ کے تحت سالانہ میٹنگ کررہا ہے اور نہ ہی دریائوں سے متعلق ڈیٹا پاکستان کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا، اسحاق ڈار

شیراز میمن نے کہا کہ بھارت اس وقت پاکستان کا پانی روک ہی نہیں سکتا ہے کیوں کہ اس کے لیے بھارت کو بڑے ڈیم بنانے ہوں گے جس میں کئی سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی معطلی کے اعلان کے خلاف پاکستان ورلڈ بینک سے بھی رجوع کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو ریلیف مل ہی جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بھارت کے انتہا پسند اقدامات پاکستان سندھ طاس معاہدہ شیراز میمن

متعلقہ مضامین

  • لاہور، 3 بچے دریائے راوی میں ڈوب کر جاں بحق
  • لاہور، دریائے راوی میں ایک گھر کے تین بچے ڈوب کر جاں بحق
  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
  • پاک بھارت کشیدگی، سابق سفیر عبدالباسط نے بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا
  • حکومت کا دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • دریائے سندھ سے سونا نکالنے کا کام شروع
  • سندھ اور پنجاب میں  پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے بعد اہم پیشرفت، فیڈرل کنٹرول روم قائم