Jang News:
2025-09-18@12:55:33 GMT

دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

— فائل فوٹو 

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے کابل اور اس کے آس پاس کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختون خوا کے بالائی علاقوں میں آج رات سے شدید بارشوں کا امکان ہے۔

بلوچستان: طوفانی گرد آلود ہواؤں سے درخت، سائن بورڈ، دیواریں گر گئیں

بلوچستان کے شمالی سرحدی علاقوں میں طوفانی گرد آلود ہوائیں چلنے سے معمولاتِ زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے کابل اور آس پاس کے ندی نالوں میں 18 سے 20 اپریل کے درمیان فلش فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت بھی کر دی۔

پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو خطرناک مقامات اور کمزور آبادیوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔

سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • مون سون کے 11 ویں سپیل کا آج سے آغاز، شدید بارشوں کی پیشگوئی
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار