سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف دائر عرضیوں پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے قانون پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے آج وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے مشاہدات کو انتہائی معنی خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ریمارکس نے ان تمام آئینی خدشات کو تقویت دی ہے جو "انڈیا الائنس" نے اس قانون کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پیش کیے تھے۔ وینوگوپال نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے مشاہدات نے اس جلد بازی میں بنائے گئے قانون کی کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون بنیادی حقوق پر حملہ کرتا ہے اور اس میں گہرے تقسیم پسند رجحانات جھلکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی قانون کو نہ تو جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی میں مکمل طور پر جانچا گیا، نہ ہی پارلیمنٹ میں اس پر سنجیدہ اور طویل بحث کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون آئینی اصولوں اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کو مجروح کرتا ہے، اب عدالت کے تبصرے خود بتا رہے ہیں کہ انڈیا الائنس کا احتجاج محض سیاسی نہیں بلکہ آئینی بنیادوں پر تھا۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف دائر عرضیوں پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے قانون پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا، تاہم عدالت نے اہم عبوری ہدایات جاری کیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملک بھر کی تمام وقف جائیدادیں، خواہ وہ رجسٹرڈ ہوں یا وقف بائی یوزر کے تحت ہوں، اپنی موجودہ حیثیت میں برقرار رہیں گی اور آئندہ سماعت تک ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

مودی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ابتدائی جواب داخل کرنے کے لئے سات دن کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ 5 مئی مقرر کر دی۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف پانچ مرکزی عرضیوں پر سماعت کی جائے گی اور بقیہ عرضیوں کو نمٹا دیا جائے گا۔ عدالت نے اس مقدمے کو آئندہ "رپلائی وقف ترمیمی ایکٹ" کے عنوان سے سنے جانے کا فیصلہ بھی سنایا۔

سپریم کورٹ کے ان تبصروں سے ملک بھر میں اس قانون پر جاری بحث کو نئی جہت ملی ہے۔ آئینی ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ عدالت کی مداخلت کے بعد اب اس قانون کے اثرات پر گہرائی سے غور کرنے کا موقع پیدا ہوا ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پر مزید قانونی چیلنجز سامنے آئیں۔ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ انڈیا الائنس آئندہ ایسے تمام قوانین کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا جو آئینی اقدار، اقلیتی حقوق اور عدالتی توازن کو متاثر کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کرتے ہوئے عدالت نے کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار

اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔

فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔

درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ( 9 مئی مقدمات)ضمانت منسوخ ، عمران خان کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر