پشاور میں سماعت سے محروم بچوں کیلئے کوکلیئر امپلانٹ پروگرام کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسپتال میں 6 ماہ سے لے کر 5 سال تک کے بچوں کی کوکلئیر امپلانٹ سرجریز کی جارہی ہیں۔ جس پر کل لاگت تقریبا 21 لاکھ 50 ہزار تک ہے جو کہ اب بیت المال کے علاوہ بذریعہ صحت کارڈ بھی ادا کی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں پیدائیشی سماعت سے محروم بچوں کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے کوکلیئر امپلانٹ پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) میں پیدائشی سماعت سے محروم بچوں کے لئے باضابطہ کوکلیئر امپلانٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس کے لیے پاکستان بیت المال نے تعاون فراہم کیا ہے۔ ایچ ایم سی کی ایک ای این ٹی ٹیم ابتدائی کوکلیئر امپلانٹ کی 9 کامیاب سرجریز بھی کرچکی ہے۔ تاہم حکومت خیبر پختونخوا کے اعلان کے بعد کوکلیئر امپلانٹ کی سرجریاں صحت کارڈ پروگرام کے تحت بھی کی جاسکے گیں۔ اسپتال میں 6 ماہ سے لے کر 5 سال تک کے بچوں کی کوکلئیر امپلانٹ سرجریز کی جارہی ہیں۔ جس پر کل لاگت تقریبا 21 لاکھ 50 ہزار تک ہے جو کہ اب بیت المال کے علاوہ بذریعہ صحت کارڈ بھی ادا کی جائیں گی۔
اس پروگرام کے حوالے سے سینئر ماہرین صحت کی زیرِ نگرانی ای این ٹی ٹیم نے حال ہی میں دو روزہ کوکلیئر امپلانٹ میراتھن کا بھی انعقاد کیا جس میں نو کامیاب سرجریز کی گئیں۔ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایچ ایم سی کی ای این ٹی ٹیم کی اجتماعی کوششوں اور عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے جن کی محنت اور استقامت نے اس پروگرام کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔