اسحاق ڈار کل اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ کابل کا دورہ کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم کے افغان راہنماؤں سے ہونے والے مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا جس میں باہمی مفادات کے تمام شعبوں، سکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوامی تعلقات میں تعاون کے فروغ پر بات چیت شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھرو، عبوری افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کل کابل کا دورہ کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح وفد بھی نائب وزیراعظم کے ہمراہ ہوگا، دورے کے دوران اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ ان کی افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اور قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقاتیں اور وفود کی سطح پر بات چیت ہوگی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ان مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا جس میں باہمی مفادات کے تمام شعبوں، سکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوامی تعلقات میں تعاون کے فروغ پر بات چیت شامل ہے۔ نائب وزیراعظم کا یہ دورہ برادر ملک افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط بڑھانے کیلئے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے تمام
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کی ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں
پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے واشنگٹن میں مصروف دن گزارا۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں، جن میں باہمی تعلقات، علاقائی امن اور سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی وفد نے انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور سے ملاقات کے دوران امریکی صدر کے عالمی تنازعات میں جنگ بندی اور سفارتی سہولت کاری کے کردار کو سراہا۔ ملاقات میں جنوبی ایشیا کی مجموعی صورتحال، خاص طور پر بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، مسلسل مخالفانہ بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر وفد نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستانی وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام صرف بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکہ اس ضمن میں مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ یہ دورہ پاک امریکہ تعلقات کو بہتر بنانے اور علاقائی سطح پر قیام امن کی مشترکہ کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔