بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل اور سپرنٹنڈنٹ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ علیمہ خان نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کی اجازت دی اور باقاعدہ احکامات بھی جاری کیے، عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ انصاف تک رسائی کیلئے وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے، وکلا، فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں اور مختلف کیسز میں جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توہین عدالت کی درخواست درخواست میں
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔