فرانس کے دارالحکومت پیرس میں معروف کانز فلم فیسٹول میں منتخب ہونے والی دستاویزی فلم میں اہم کردار اداکرنے والی 23 سالہ فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسنہ اپنے خاندان کے 9 افراد سمیت اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ بندی کے خاتمہ پر اسرائیلی کارروائیوں میں ابتک 5 لاکھ لوگ بے گھر

ریڈٹ کی رپورٹ کے مطابق کانز فلم فیسٹول کی طرف سے ان کی دستاویزی فلم ’پٹ یور سول آن یور ہینڈ اینڈ واک‘ کو کانز فلم فیسٹول کے معروف ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) کی سائیڈ بار کے ساتھ دکھائے جانے کا اعلان ایک روز قبل کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔

فاطمہ کی دستاویزی فلم

فاطمہ حسنہ نے غزہ میں جنگ کی تباہی اور انسانی نقصانات کی دستاویزی تصویر کشی کرنے والی فوٹو جرنلسٹ کے طور پر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی اور ان کو فلم کی ایرانی نژاد فرانسیسی ڈائریکٹر سپیدہ فارسی نے ’روشنی‘ اور ’بہت باصلاحیت‘ قرار دیا تھا۔

دستاویزی فلم کی کہانی حسونہ اور سپیدہ فارسی کے درمیان ہونے والی وڈیو گفتگو کے گرد گھومتی ہے، جس میں ایک نوجوان عورت کی گہری تصویر کشی کی گئی ہے جو امید سے جڑے رہتے ہوئے اپنے وطن کے مٹ جانے کو دستاویز شکل دیتی ہے۔

غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتی

رپورٹ کے مطابق فاطمہ حسنہ نے کہا تھا کہ وہ کانز فیسٹول میں شرکت کے لیے پیرس آئیں گی لیکن پھر واپس غزہ لوٹ جائیں گی کیونکہ وہ غزہ کو چھوڑنا نہیں چاہتیں، لیکن اب ان کا پورا خاندان ختم ہو چکا ہے۔

منگنی

اسرائیل فضائی حملے میں شہید ہونے والوں میں فاطمہ حسونہ کے بہن بھائی بھی شامل ہیں جن میں سےان کی ایک بہن حاملہ تھی۔ فاطمہ حسنہ کی حال ہی میں منگنی ہوئی تھی اور وہ فرانسیسی سفارت خانے کے ذریعے پیرس جانے کے انتظامات کر رہی تھیں۔

بھونڈی اسرائیلی دلیل

ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مذکورہ گھر کو ایک عسکریت پسند کی موجودگی کی اطلاع پر نشانہ بنایا تھا۔ فرانسیسی ادارے ایسوسی ایشن فار دی ڈفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (اے سی آئی ڈی) جو اپنے کانز پروگرام میں فلمیں تیار کرتا ہے نے ایک بیان میں فاطمہ حسنہ کے خاندان سمیت مارے جانے کو خوفناک اقدام قراد دیا ہے۔

جادوئی مسکراہٹ اور استقامت

اے سی آئی ڈی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فاطمہ حسنہ کی مسکراہٹ اتنی ہی جادوئی تھی جتنی کہ اس کی استقامت، گواہی دینا، غزہ کی تصویر بنانا، بموں، غم اور بھوک کے باوجود کھانا تقسیم کرنا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج

جب ہم نے اس کی دستاویزی فلم دیکھی تو لگا کہ اس نوجوان خاتون کی زندگی کی طاقت کسی معجزے سے کم نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اے سی آئی ڈی فلمی ہدایت کاروں کی تنظیم ہے جو 1992 سے سنیما میں آزاد فلموں کی تقسیم اور مصنفین اور سامعین کے درمیان مباحثوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی حملی غزہ فاظمہ حسنہ فوٹو جرنلسٹ کانز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی حملی فاظمہ حسنہ فوٹو جرنلسٹ کانز دستاویزی فلم اے سی ا ئی ڈی کی دستاویزی فاطمہ حسنہ

پڑھیں:

ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات

اسلام ٹائمز: ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کیلئے جو اقدام ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کے بارے میں متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں اور ساتھ ہی کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہ خبریں بھی دی ہیں کہ امریکا نے ان تنصیبات پر حملے کے منصوبے پر اسرائیل کے ساتھ تعاون بند کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جس سے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خلل پڑے۔

کیا اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا؟
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کا واقعہ حملے کی سطح پر منحصر ہے۔ اسرائیل کی طرف سے امریکہ کے تعاون اور یہاں تک کہ اس کی عوامی یا نجی شرکت کے بغیر بڑے اور وسیع پیمانے پر حملے کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم، اسرائیل کی طرف سے "محدود حملے" کے دو امکانات ہیں۔ پہلا، امریکہ کو بتائے یا ہم آہنگی کے بغیر اور دوسرا، دونوں فریقوں کے علم اور ہم آہنگی کے ساتھ۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے تعلقات کے نتائج پر غور کرتے ہوئے پہلا منظر نامہ اس وقت پیش آسکتا ہے، جب نیتن یاہو کو مکمل یقین ہو جائے کہ ایران اور امریکہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، جو اسرائیل کے نقطہ نظر سے "ناگوار" ہوگا تو وہ اس صورت حال میں خلل ڈالنے اور دوسرے طریقوں سے مایوس ہونے کے بعد حملہ کرسکتا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ’’عارضی اور جزوی‘‘ معاہدے تک پہنچنے کے بعد بھی اس طرح کے حملے کا امکان موجود ہے۔

بلاشبہ، نیتن یاہو ایسا شخص نہیں ہے، جو بغیر حساب کتاب اور صرف غیر ضروری خطرات مول لے کر حملے کا رسک لے گا۔ ٹرمپ کے رویئے اور انتقام کے بارے میں اس کی تشویش کو دیکھتے ہوئے وہ کسی بھی غیر اعلانیہ حملے کا فیصلہ نہیں کرے گا، کیونکہ اس کا نتیجہ اسے غزہ کے تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔ غزہ کی جنگ سے نیتن یاہو کا سارا سیاسی مستقبل وابستہ ہے اور اس کا اقتدار اس جنگ سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے ساتھ تصادم کی نوعیت اور دیگر مسائل کے بارے میں اختلاف رائے اور "معمولی تناؤ موجود ہے، جس کے بارے میں حقیقت سے زیادہ مبالغہ آرائی ہے، کیونکہ اس طرح کے تناؤ کا ابھی تک کوئی قابل ذکر عملی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔"

لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں غزہ کی صورتحال کے تناظر میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ایک طرح سے سمجھوتہ اور سودے بازی کی صورت حال موجود ہے۔ ہعنی اسرائیل، ٹرمپ کی درخواست کی تعمیل کے بدلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہ کرے گا اور ٹرمپ غزہ کی جنگ کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام انجام نہ دے۔ اس کی ایک ٹھوس مثال وتکاف کی طرف سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں دیکھی جا سکتی ہے، جو اسرائیل کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے اور یہی چیز نیتن یاہو کو فوری طور پر اس معاہدے کے خلاف کچھ اقدام سے روکے ہوئے ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بالآخر کوئی معاہدہ نہیں کرے گا۔ چاہے ایران کے ساتھ ہو یا دوسرے علاقائی کھلاڑیوں کے ساتھ۔ امریکہ اسرائیل کے "بڑے مفادات" کو مدنظر رکھے بغیر کوئی مستقل اقدام نہیں کرے گا۔ البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وٹکوف نے بظاہر ٹرمپ کی مذاکراتی پالیسی سے متاثر ہو کر ایرانی فریق کے ساتھ مذاکرات میں ایسا مبہم اور متضاد رویہ اپنایا ہے۔ غزہ پر نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان کچھ دو اور کچھ لو کا عمل اس بات کا باعث بنے گا کہ اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی قسم کا محدود حملہ بھی نہیں کرے گا۔ مجموعی طور پر، ایران کے خلاف کسی بڑے حملے کا فیصلہ امریکی گرین لائٹ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

اس طرح کے مفروضے کو درست مانتے ہوئے، ممکنہ محدود حملے کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک قسم کا دباؤ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایران پر مشترکہ حملے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی کے خاتمے کے بارے میں کچھ رپورٹس اور تبصرے سامنے آئے ہیں۔ ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کے لیے جو اقدام  ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ رہبر انقلاب کے اس موقف نے ٹرمپ کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ اب کس انداز سے نیتن یاہو کو اپنے اہداف کے لیے استعمال کرتی ہے یا نیتن یاہو ٹرمپ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مفادات کی اس جنگ میں ضامن کوئی نہیں۔ یہ دنگل کون جیتے گا، اس کے لئے کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس