Islam Times:
2025-09-18@13:16:30 GMT

نکیال آزاد کشمیر۔۔۔ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

نکیال آزاد کشمیر۔۔۔ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں

اسلام ٹائمز: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ صاحب! ہم سمجھیں یا نہ سمجھیں، یہ بچی ہمیں یہ سمجھا گئی ہے کہ فرقہ پرست مُلاّں یہ شعور نہیں رکھتے کہ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ ​​​​​​​بچیوں کے جنازوں پر فرقوں کی سیاست نہیں کی جاتی۔ بچیاں، محبت کا وہ معصوم روپ ہوتی ہیں، جو کسی ایک مسلک، قبیلے یا قوم کی ملکیت نہیں ہوتیں بلکہ وہ کائنات کے حُسن کی روشن تجلی ہیں۔ انکے قہقہے، انکی شرارتیں، انکے ننھے ہاتھوں کی معصوم دعائیں۔۔۔ بیٹیاں خدا کیجانب سے انسانوں کو دی گئی وہ رحمتیں ہیں، جنہیں کوئی دیوار، کوئی فرقہ، کوئی جغرافیہ محدود نہیں کرسکتا۔ جب ایک بچی فوت ہو جاتی ہے، تو گویا بہاروں کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے اور جب ایک معصوم بچی کے جنازے پر کوئی مولوی فساد کھڑا کرے تو یہ صرف ایک بدنصیب خاندان کا سانحہ نہیں ہوتا بلکہ ایسا فساد پورے معاشرے کے ماتھے پر شرمندگی کی ایک نمایاں انمٹ سلوٹ بن جاتا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی

دریڑی پلانی، نکیال گاؤں میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ سوشل میڈیا کے مطابق ایک حادثے یا ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں شدید زخمی ہونے والے مولانا چوہدری ساجد رحمانی کا کہنا ہے کہ پہلی ٹکر میں ہم لوگ معمولی زخمی ہوئے، لیکن ڈرائیور نے دوبارہ گاڑی ریورس کرکے مجھے، میری بیوی اور بچی پر گاڑی چڑھا دی، جس سے ہم شدید زخمی ہوگئے۔ اس واقعے کے حوالے سے شیعہ علماء کونسل آزاد کشمیر کے وفد نے ڈپٹی کمشنر کوٹلی، میجر (ر) ناصر رفیق اور ایس ایس پی کوٹلی، عدیل لنگڑالوی سے اہم ملاقات کی ہے۔ شنید ہے کہ جس گاڑی نے موٹر سائیکل پر سوار مولانا کو ٹکر ماری، وہ نکیال کے ہی کسی شخص کی ملکیت ہے۔ دمِ تحریر مولانا چوہدری ساجد رحمانی کی بیوی اور بچی اس دارِ فانی سے کوچ کرچکی ہیں۔

یہ واقعہ فرقہ وارانہ منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ ریاستی اداروں کو کرنا چاہیئے۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ آزاد کشمیر میں مقامی سطح پر نہ فرقہ واریت کے نیٹ ورکس موجود ہیں اور نہ ہی مذہبی ٹارگٹ کلنگ کے۔ جب بھی ایسا کوئی واقعہ رونماء ہوتا ہے تو اُس کے تانے بانے آزاد کشمیر سے باہر کے دینی مدارس یا عسکری تنظیموں سے جا ملتے ہیں۔ اس سے قبل عباس پور اور مظفرآباد میں بھی ایسا بہت کچھ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہاں پر یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا مشترکہ اور ازلی دشمن ہندوستان ہے۔ ماضی میں انڈین ایجنسی را کی گود میں بیٹھنے والے ہمارے نام نہاد مجاہد بھائیوں نے جس بے دردی سے  مساجد، امام بارگاہوں، اولیائے کرام کے مزارات، پبلک مقامات، صحافیوں، شاعروں، ڈاکٹروں اور پولیس و فوج کے اہلکاروں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے، اُسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس بربریت کا براہِ راست فائدہ ہندوستان کو پہنچا اور  بارڈر کے دونوں طرف کے کشمیری یہ نعرہ لگانا ہی بھول گئے کہ "کشمیر بنے گا پاکستان۔"

لوگوں کو یہ خوف لاحق ہوگیا کہ یہ نام نہاد "مجاہدین" اپنے جرگے بٹھا کر اور خود ساختہ عدالتیں لگا کر ہمیں درختوں سے لٹکا کر گولیاں ماریں گے اور ہماری خواتین و بیٹیوں کو کنیز بنا لیں گے۔ سانحہ اے پی ایس، سانحہ کوہستان، سانحہ بابوسر۔۔۔ یہ سب سانحات گواہ ہیں کہ ایسے عناصر انسانیت سے عاری ہوتے ہیں اور ان کے لیے نہ کوئی فرقہ اہم ہوتا ہے، نہ قوم، نہ عمر، نہ جنس، نہ بچہ اور نہ بچی۔۔۔۔ آزاد کشمیر جو اولیائے کرام کی سرزمین ہے، وہاں مولانا چوہدری ساجد رحمانی کی معصوم بچی کے جنازے کے موقع پر دھنگا فساد کرانے کی کوشش کوئی معمولی بات نہیں۔ نکیال سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ شاہ نواز علی شیر، جو کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کے ممبر اور بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل بھی ہیں، انہوں نے اپنے کالم میں بالکل درست کہا ہے کہ  "حکامِ بالا! اگر آج آپ خاموش رہے، تو کل یہ آگ کسی تھانے، مدرسے، مسجد، اسکول یا بازار تک پہنچ جائے گی۔ یہ محض ایک جنازے پر جھگڑا نہیں تھا؛ یہ معاشرے کے ضمیر کی موت، قانون کی بے بسی اور انسانیت کے چہرے پر ایک سیاہ داغ تھا۔

محترم کالم نگار کے مطابق، مولانا چوہدری ساجد رحمانی کا مسلک شیعہ ہے۔ موقع پر موجود ویڈیوز اور عینی شاہدین کے مطابق، اہلِ تشیع نے ہمیشہ کی طرح واضح کیا کہ جنازے دو ہی ہوں گے؛ ایک اہلِ سنت کے مطابق اور دوسرا اہلِ تشیع کے مطابق۔ اس وضاحت کے باوجود ایک مولوی صاحب نے اہلِ سنت کے عمومی اخلاق کے برعکس، یہ اعلان کیا کہ "نہیں، جنازہ تو صرف ایک ہی ہوگا اور وہ بھی صرف اہلِ سنت طریقے کے مطابق۔ ہم دوسرا جنازہ نہیں پڑھنے دیں گے۔" انسان کے اندر سب سے قیمتی چیز اس کا اخلاق ہے اور یہی اخلاق اس کی شناخت اور مقام کی گواہی دیتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ یہ رویہ اہلِ سنت کا اخلاق نہیں ہوسکتا، کیونکہ آزاد کشمیر میں اہلِ سنت کے اندر مدبر، تعلیم یافتہ اور روشن فکر شخصیات کی کمی نہیں۔ 

اس موقع پر بچی کے ورثاء نے کہا کہ اگر ایک ہی جنازہ ہونا ہے، تو پھر ہمیں اپنا شیعہ جنازہ پڑھانے دیں اور اہلِ سنت حضرات ہماری چوتھی رکعت کے اختتام پر اپنی نماز مکمل کرلیں۔ اس پر وہی مولوی صاحب چِلانے لگے کہ صرف اہلِ سنت کی چار تکبیریں "اصلی" ہیں، اس لیے صرف وہی جنازہ پڑھائیں گے۔ ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، لیکن اتنا ضرور کہیں گے کہ یہ اخلاق اہلِ سنت کا نہیں۔ لہٰذا اس مولوی صاحب کے بارے میں تحقیق ہونی چاہیئے کہ کہیں وہ اس حسّاس سرحدی علاقے میں بھارتی انٹیلیجنس "را" کے لیے تو کام نہیں کر رہے؟ ان دنوں بلوچستان اور افغان بارڈر سمیت پورے پاکستان میں را کی سرگرمیوں اور ایجنٹوں کی موجودگی میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ایسے میں نکیال جیسے حساس سرحدی علاقے میں ایسی حرکت کسی دشمن ملک کے ایجنڈے کا حصہ بھی ہوسکتی ہے۔

بہرحال عوامِ علاقہ کو یہ بات سمجھنی چاہیئے کہ جب ہم انسانی احترام اور حب ُّ الوطنی کو فراموش کر دیتے ہیں، تو پھر ہم جنگ انسانیت اور اپنے ہی وطن کے خلاف لڑ رہے ہوتے ہیں، نہ کہ کسی مذہب یا فرقے کے خلاف۔ نکیال کے ایڈوکیٹ نے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والے عناصر کے خلاف فوری، غیرجانبدار اور مؤثر قانونی کارروائی کی جائے۔ جنازوں اور لاشوں کی بے حرمتی کو سختی سے روکا جائے۔ تحصیل و ضلع کی سطح پر بین المسالک ہم آہنگی کے لیے نمائندہ کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے SOPs مرتب کیے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ تمام مکاتبِ فکر کے علماء کو تحصیل و ضلعی سطح پر جمع کرکے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے، جس میں واضح کیا جائے کہ معصوموں کے جنازے، دعائیں اور تدفین کسی مسلک سے بالاتر ہیں۔

شاہ نواز علی شیر کا یہ جملہ ہر باشعور انسان کے دل کو چھو لیتا ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کے لیے ایک ایسا ماحول چھوڑنا ہے، جہاں جنازے رشتوں کو توڑیں نہیں، جوڑیں۔ جہاں مذہب دلوں کو نرم کرے، سخت نہ کرے۔ جہاں تکبیر کی تعداد نہیں، دعا کی تاثیر دیکھی جائے۔ وہ اپنے سماج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم سب کو یہ یاد دلانا ہوگا کہ اسلام اخلاص کا نام ہے، نمازِ جنازہ ایصالِ ثواب اور دعا کا عمل ہے، نہ کہ فرقوں کی برتری کا میدان۔ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ کے اس جملے کے بعد میرے لکھنے کو کچھ نہیں بچتا کہ ان فتنہ گروں کے بیچ وہ معصوم بچی صرف ایک کفن چاہتی تھی، ایک دعا اور ایک پُرامن رخصتی۔ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ صاحب! ہم سمجھیں یا نہ سمجھیں، یہ بچی ہمیں یہ سمجھا گئی ہے کہ فرقہ پرست مُلاّں یہ شعور نہیں رکھتے کہ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔

بچیوں کے جنازوں پر فرقوں کی سیاست نہیں کی جاتی۔ بچیاں، محبت کا وہ معصوم روپ ہوتی ہیں، جو کسی ایک مسلک، قبیلے یا قوم کی ملکیت نہیں ہوتیں بلکہ وہ کائنات کے حُسن کی روشن تجلی ہیں۔ ان کے قہقہے، ان کی شرارتیں، ان کے ننھے ہاتھوں کی معصوم دعائیں۔۔۔بیٹیاں خدا کی جانب سے انسانوں کو دی گئی وہ رحمتیں ہیں، جنہیں کوئی دیوار، کوئی فرقہ، کوئی جغرافیہ محدود نہیں کرسکتا۔ جب ایک بچی فوت ہو جاتی ہے، تو گویا بہاروں کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے اور جب ایک معصوم بچی کے جنازے پر کوئی مولوی فساد کھڑا کرے تو یہ صرف ایک بدنصیب خاندان کا سانحہ نہیں ہوتا بلکہ ایسا فساد پورے معاشرے کے ماتھے پر شرمندگی کی ایک نمایاں انمٹ سلوٹ بن جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا چوہدری ساجد رحمانی شاہ نواز علی شیر معصوم بچی کے جنازے ہوتی ہیں کے مطابق نہیں کر جاتا ہے صرف ایک بچی کے کے لیے جب ایک

پڑھیں:

بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن

DUBAI:

’’ یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘

جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز  ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو ٹیم مینجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔ 

تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کیلیے ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور  ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کوجانے کا کہہ دیا، انھیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا۔ 

بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔ 

چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو  انھیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا۔ 

اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بے حد منفی رہا،بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے۔ 

اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی، نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں ، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا۔ 

پی سی بی نے سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے ، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔ 

پائی کرافٹ کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادیو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہو گی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے۔ 

شاید آئی پی ایل میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے،پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا، البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟

کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جارہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا۔ 

ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی، جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں۔ 

جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے  سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے۔ 

ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم  ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرناہے تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔ 

اب یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں،البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے،ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟

ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز کوئی فائٹ تو کرتے ، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟

آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے،پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا۔ 

فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل راؤنڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا،صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا۔

بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آؤٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے۔

یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہو گیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے، کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت  نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر
  • آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • ’وہ بالکل ٹھیک تھا‘، عمرشاہ کے غمزدہ چاچو کا ویڈیو بیان وائرل
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن
  • “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” جمعرات کو….غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، منعم ظفر خان