اوورسیز کانفرنس انتہائی مؤثر رہی، زبردست نتائج سامنے آئیں گے، رانا گلزار
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اوور سیز پاکستانی رانا گلزار نے کہا ہے کہ اوورسیز کانفرنسز پہلے بھی ہوچکی ہیں، لیکن اس بار ہونے والی کانفرنس بہت ہی مؤثر تھی، تارکین وطن بہت پُرجوش تھے، اور اب اس کانفرنس کے زبردست نتائج سامنے آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں ‘اوورسیز کنونشن بہت شاندار تھا لیکن کچھ غلطیاں بھی تھیں جنہوں درست ہونا چاہیے’
وی نیوز ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے رانا گلزار نے کہاکہ اوورسیز کانفرنس کے زبردست نتائج کی توقعات ہیں، حال ہی میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچیں، اس کانفرنس کے بعد ترسیلات زر میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں کہاکہ اوور سیز پاکستانیوں کے حوالے سے ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ لوگ باہر جاکر وطن کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے، کیوں کہ صرف لندن میں 29 لاکھ سے زیادہ پاکستانی رہتے ہیں، اگر دو چار درجن لوگ غلط حرکات کرتے ہیں تو اسے اوورسیز پاکستانیوں سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
رانا گلزار نے کہاکہ انہیں صحافی بننے کا شوق تھا، مگر ایک دوست کے مشورے سے صحافت چھوڑ دی تھی، البتہ وہ اخباروں میں لکھتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں اردو زبان کی ترقی کے لیے گزشتہ پانچ سال سے کانفرنسز کروا رہے ہیں۔
انہوں نے بلوچستان سے محبت کی کہانی سناتے ہوئے کہاکہ 1999 میں وہ اسلام آباد سے نوکری چھوڑ کر خضدار چلے گئے۔ ’میرا خاندان اور دوست اس فیصلے پر حیران تھے، مگر میں یونائیٹڈ نیشن کے ساتھ 8 سال تک کام کرتا رہا، بلوچستان کے لوگ بہت زیادہ مہمان نواز ہیں۔‘
رانا گلزار نے کہاکہ 8 سال تک بلوچستان میں گراس روٹ پر کام کرنے کی وجہ سے مجھے بلوچستان کے گاؤں گاؤں کے وسائل و مسائل کا ادراک ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم مسلسل بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، انشااللہ ہم جلد بڑی کامیابی حاصل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں اوورسیز پاکستانی اپنا سرمایہ پاکستان لائیں اور ملک کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کو بے نقاب کریں، وزیراعظم شہباز شریف
رانا گلزار نے کہاکہ میں 100 سے زیادہ ممالک کے دورے کر چکا ہوں، لوگ بیرون ممالک جاکر بھی ملک سے انتہائی محبت کرتے ہیں، اور وطن عزیز کی ترقی کے خواہاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اوورسیز پاکستانی اوورسیز کانفرنس پاکستان تارکین وطن رانا گلزار زبردست نتائج وطن عزیز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانی اوورسیز کانفرنس پاکستان تارکین وطن رانا گلزار زبردست نتائج وی نیوز رانا گلزار نے کہاکہ اوورسیز کانفرنس زبردست نتائج
پڑھیں:
کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میٹرک بورڈ کے حالیہ نتائج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ برسوں سے یہ شکایات زبان زدِ عام تھیں کہ امتحانی نتائج میں شفافیت کی کمی ہے، سفارشیوں کے لیے رعایتیں کی جاتی ہیں، اور پیسوں کے عوض نمبر یا نتائج میں رد و بدل معمول کی بات بن چکی ہے۔ لیکن اس مرتبہ منظر نامہ بالکل مختلف تھا۔ اس تبدیلی کا سہرا چیئرمین بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی، محمد حسین سوہو کے سر جاتا ہے، جو نہ صرف ایک ماہر ِ تعلیم ہیں بلکہ انتظامی امور میں بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب سینئر ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈی جی ایجوکیشن ایف ڈی ای اسلام آباد، ڈائریکٹر NAVTTC، ڈائریکٹر STEVTA اور ریجنل ڈائریکٹر وفاقی محتسب رہ چکے ہیں۔ اس طویل پیشہ ورانہ سفر نے انہیں تعلیم اور امتحانی نظام کے ہر پہلو سے آگاہی بخشی، اور یہی تجربہ ان کے موجودہ کردار میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ ان کی زیر نگرانی کراچی بورڈ نے وہ کارنامہ سر انجام دیا ہے جس کی عوام کو برسوں سے آرزو تھی۔ اس بار کے میٹرک کے نتائج میں ایک روپے کی کرپشن کا بھی شائبہ نہیں پایا گیا۔ نہ کوئی سیاسی دباؤ کارگر ہوا، نہ ہی اندرونی سفارشات یا میڈیا کے دباؤ نے نتائج پر اثر ڈالا۔ چیئرمین صاحب نے ہر قسم کے دبائو کو رد کرتے ہوئے حقدار طلبہ کو ان کا جائز مقام دلایا۔ اس کامیابی میں چیئرمین صاحب کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن، جو اس وقت ایکٹنگ کنٹرولر کے فرائض انجام دے رہے تھے، بھی بھرپور تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے دیانت داری اور غیر معمولی محنت سے اس سارے عمل کو شفاف بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ چیئرمین کی قیادت اور ڈپٹی کنٹرولر کی عملی نگرانی نے مل کر ایک ایسا نتیجہ ممکن بنایا جو کئی برسوں بعد دیکھنے کو ملا۔
یہی شفافیت اس بات سے جھلکتی ہے کہ نتائج کی تیاری کے دوران بورڈ نے سخت غیرجانبداری اپنائی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مارکنگ اور رزلٹ کمپائلنگ میں انسانی غلطیوں کے امکانات نہ ہونے کے برابر کر دیے۔ پرچوں کی مارکنگ اور ری چیکنگ کے لیے دوہرا نظام رائج رہا تاکہ انصاف پر کوئی آنچ نہ آئے۔ مارکنگ کرنے والے اساتذہ کی مسلسل نگرانی اور جانچ پڑتال کی گئی اور انہیں پیشگی ورکشاپس کے ذریعے اس بات کی تربیت دی گئی کہ کس طرح ہر پرچے کا جائزہ خالص میرٹ پر لیا جائے۔ نتائج پر اعتراض کرنے والے طلبہ یا والدین کے لیے ایک باقاعدہ شکایتی نظام وضع کیا گیا، جہاں ان کی آواز کو سنجیدگی سے سنا گیا اور بروقت ازالہ کیا گیا۔ اس دوران سیکریسی سیکشن نے پرچوں کے کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کے عمل میں طلبہ کی شناخت کو مکمل طور پر مخفی رکھا تاکہ کسی بھی تعصب کا شائبہ تک نہ ہو۔ اگر کہیں کوئی تکنیکی یا انسانی غلطی سامنے آتی تو فوری اصلاح کا نظام موجود تھا، جو شفافیت کی ضمانت ہے۔ امتحانی مراکز میں نقل کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے گئے جس کا براہِ راست اثر نتائج پر پڑا اور محنتی طلبہ کی کامیابی سامنے آئی۔ رزلٹ کارڈز اور مارکس شیٹس کے اجرا میں ڈیجیٹلائزیشن نے نہ صرف بروقت فراہمی کو ممکن بنایا بلکہ جعلسازی کے تمام راستے بھی بند کر دیے۔ کمزور طلبہ کے لیے خصوصی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کا اہتمام کیا گیا تاکہ وہ مایوس نہ ہوں اور آئندہ بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
مزید یہ کہ نتائج کے بعد طلبہ کے مستقبل کی رہنمائی کے لیے بورڈ کی جانب سے کیریئر کونسلنگ کو بھی اہمیت دی گئی، تاکہ کامیاب طلبہ اگلی سطح کی تعلیم کے انتخاب میں درست فیصلے کر سکیں۔ بین الاقوامی تعلیمی معیار کو سامنے رکھتے ہوئے نہ صرف رزلٹ سازی کی پالیسی اپنائی گئی بلکہ ان اساتذہ اور ممتحنین کو بھی سراہا گیا جنہوں نے ایمانداری اور بہترین کارکردگی دکھائی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ کی حکمت عملی یہ ہے کہ شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طور پر نمایاں بات یہ رہی کہ اورنگی ٹاؤن جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے دوسری پوزیشن حاصل کر کے یہ ثابت کیا کہ قابلیت اور محنت کی بدولت ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے۔ کم وسائل رکھنے کے باوجود اس طالبہ کی شاندار کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ شفاف نظام ہمیشہ محنت کرنے والوں کو آگے لے کر آتا ہے۔ اسی طرح دیگر پوزیشن ہولڈرز نے بھی یہ پیغام دیا کہ جب امتحانات میرٹ پر ہوں تو خواب حقیقت میں ڈھل جاتے ہیں۔
یہ سب اقدامات چیئرمین محمد حسین سوہو صاحب اور ایکٹنگ کنٹرولر کی مشترکہ قیادت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے میڈیا، ادارہ جاتی اور داخلی دباؤ کو یکسر مسترد کر کے ایک ایسا شفاف رزلٹ پیش کیا ہے جو آنے والے برسوں کے لیے ایک معیار قائم کر گیا ہے۔ آج کے اس نتیجے نے بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ جب قیادت نیک نیت اور پختہ عزم کے ساتھ کام کرے تو ادارے اپنی کھوئی ہوئی عزت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ محمد حسین سوہو صاحب، ڈپٹی کنٹرولر آف ایگزامینشن اور ان کی ٹیم کی یہ کاوش اس بات کی عملی مثال ہے کہ تعلیم اور امتحانی نظام کو درست کرنے کے لیے نیک نیتی، استقلال اور میرٹ سے جڑا ہوا رویہ سب سے اہم ہے۔ اگر یہی تسلسل قائم رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی بورڈ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا ایک مثالی تعلیمی ادارہ بن کر ابھرے گا۔