یقین کریں… آپ نے بھی ہماری طرح یہ حرکت تو ضرور کی ہوگی، کہ چپس، چاکلیٹ یا شاید گرما گرم سموسہ نیچے گرا… اور آپ نے فوراً نظریں دوڑائیں، تیزی سے اسے اٹھایا، اور منہ میں ڈال لیا!
کیوں؟ کیونکہ آپ نے دل ہی دل میں کہا ہوگا: ’پانچ سیکنڈ نہیں ہوئے… ابھی کھایا جا سکتا ہے!‘۔

لیکن… اگر ہم آپ سے کہیں کہ یہ پانچ سیکنڈ والا رول صرف ایک جھوٹ ہے؟ جی ہاں، آپ برسوں سے ایک غلیظ فسانے کے ہاتھوں بےوقوف بن رہے ہیں!

”خان رول“ — جرم کی ابتدا!
پانچ سیکنڈ کا یہ عجیب قانون آخر آیا کہاں سے؟

1995 میں پہلی بار یہ اصول چَھپ کر سامنے آیا، مگر اس کا اصل قصہ تو بارہویں صدی میں، چنگیز خان کے زمانے سے جُڑا ہے۔

جی ہاں! افسانوی منگول فاتح چنگیز خان کے دربار میں ایک اصول تھا: ”جو کھانا خان کے لیے بنایا گیا ہے، وہ اتنا پاک ہے کہ اگر زمین پر بھی گر جائے، تب بھی کھانے کے قابل ہے!“

چاہے کھانے کے ذرے فرش پر کتنی دیر بھی پڑے رہیں — بس آنکھوں دیکھی مٹی جھاڑو، اور کھا جاؤ!

اس زمانے میں جراثیم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ صفائی کا مطلب تھا: ”جو نظر آئے، اسے صاف کرو… باقی اللہ مالک!“

لیکن پھر سائنس بولی: ”خان صاحب، آپ غلط تھے!“
انیسویں صدی میں لؤی پاسچر نے سائنس کی دنیا کو چونکا دیا۔

انہوں نے بتایا کہ جراثیم نہ صرف موجود ہیں، بلکہ وہ ہر جگہ ہیں! ہوا میں، ہاتھوں پر، کپڑوں میں، اور زمین پر بھی!

مگر اس کے باوجود، پانچ سیکنڈ والا یہ جھوٹ صدیوں تک زندہ رہا۔

اور پھر آئی تباہ کن تحقیق!
2016 میں ایک امریکی سائنسدان، پروفیسر ڈونلڈ شیفر نے پانچ سیکنڈ رول کی دھجیاں اُڑا دیں۔

انہوں نے دو سال ایک تحقیق کی، جس میں کھانے کی مختلف اشیاء مثلاً مکھن لگی بریڈ، بغیر مکھن کی بریڈ، سٹرابری کینڈی اور تربوز کو مختلف سطحوں پر گرایا: لکڑی، ٹائل، اسٹیل، اور یہاں تک کہ کارپٹ پر بھی۔

اور ہر بار وقت بدلا گیا: ایک، پانچ، تیس، اور تین سو سیکنڈ۔ کُل 2560 تجربے کیے گئے۔

نتیجہ؟
جتنی بھی جلدی کھانے کو زمین سے اٹھا لیں — وہ جراثیم سے بچ نہیں سکتا!

کچھ دلچسپ حقائق:

حیرت انگیز طور پر کارپٹ پر جراثیم کی کھانے ممیں منتقلی سب سے کم تھی۔ کیونکہ اُس کی سطح اونچی نیچی ہوتی ہے، اور کھانے کو کم چھوتی ہے۔

سب سے زیادہ جراثیم چوسنے والی چیز نکلی تربوز! کیونکہ وہ گیلا ہوتا ہے، اور جراثیم کو نمی چاہیے ٹرانسفر ہونے کے لیے۔

خشک چیزوں جیسے ٹافی یا روٹی پر تھوڑے کم جراثیم چپکتے ہیں، لیکن ”کم“ کا مطلب ”صفر“ نہیں!

تو، اگلی بار کیا کریں؟
جب ٹافیاں، چپس یا فرائز نیچے گریں تو ”پانچ سیکنڈ“ گننے کی بجائے، سیدھا اسے کوڑے دان میں ڈالیں۔

کیونکہ جراثیم نظر نہیں آتے، مگر آپ کا پیٹ، آپ کی صحت، آپ کی ذمہ داری ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پانچ سیکنڈ

پڑھیں:

افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری

وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری  نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکینزم بنایا جائے گا ، یہ جنگ بندی میں عارضی توسیع ہے ، مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی۔ایک انٹرویو میں  سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ  یہ پاکستان کی دہری جیت ہے ، ہمارا موقف دنیا کے علاوہ ہمسائے نے بھی مانا اور افغانستان کے ساتھ ثالثوں کی موجودگی میں بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی پراکسی یا ڈمی کے طور پر کام آتا رہا ہے، پاکستان کے پاس بے شمار شواہد بھی ہیں اور  افغان طالبان خود بھی مانتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کرنے والے گروپ وہاں رہتے ہیں۔طلال چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا۔ جواب میں پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی تو زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک حقیقت سو افسانے ( آخری حصہ)
  • اٹلی: برفانی تودے کی زد میں آکر جرمن کوہ پیماؤں سمیت پانچ افراد ہلاک، دو زخمی
  • تنزانیہ کی صدر  نے دوسری مدت کیلیے حلف اٹھا لیا، ملک بھر میں انٹرنیٹ بند، احتجاج جاری
  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں
  • کپروٹو کا نیویارک میں کارنامہ، 1 سیکنڈ نے فیصلہ کردیا
  • نیویارک میراتھون 2025 کا سنسنی خیز اختتام
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری