Daily Ausaf:
2025-05-24@06:42:58 GMT

موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک) گاڑیوں کے بعد موٹرسائیکل سواروں کے لئے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازم قرار دے دیا گیا، سرٹیفکیٹ کی میعاد ایک سال تک ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے تحفظ کے لئے حکومت پنجاب کا اہم اقدام سامنے آیا۔

گاڑیوں کے بعد اب موٹرسائیکلوں کیلئے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازم ہوگا، حکومت پنجاب نے اسموگ روک تھام کے آرڈیننس میں یکے بعد دیگرے ترامیم کا فیصلہ کیا۔

موٹر گاڑیاں ترمیم ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی، ایکٹ کے تحت آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی جائیں گی۔

متن میں کہا گیا کہ شق 38 اے میں جہاں لفظ گاڑی ہے، وہاں ساتھ موٹر سائیکل بھی شمارکیا جائے۔

متن میں مزید کہا گیا کہ موٹرسائیکلوں کیلئے فٹنس سرٹیفکیٹ کی میعاد ایک سال تک ہوگی، پنجاب میں بطور سواری 85 فیصد موٹر سائیکل کا استعمال ہوتاہے، فٹنس سرٹیفکیٹ سے ایئر کوالٹی پر بھی قابو پایا جاتا ہے۔

ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے ، کمیٹی 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔
مزیدپڑھیں:شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فٹنس سرٹیفکیٹ

پڑھیں:

دہشتگردی کے مقابلے کے لیے بیرونی ہاتھوں سے ہوشیار رہیں گے، پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان اتفاق

چین کے دارلحکومت میں بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کی پانچویں بیٹھک کے حوالے سے چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی کی جانب سے 7 نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات انتہائی دوستانہ ماحول میں ہوئے جن میں تینوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک نے دہشتگردی کی تمام شکلوں کی مخالفت کرتے ہوئے مشترکہ طور پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کرنے پر اتفاق کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ خطے کے ممالک بیرونی مداخلت سے ہوشیار رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں چین کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں کیا ہونے جا رہا ہے؟

پاکستان اور افغانستان سفیروں کی تعیّناتی

چینی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات بڑھانے پر اصولی اتفاق کرتے ہوئے جلد ایک دوسرے کے ہاں سفیروں کی تعیناتی پر آمادگی ظاہر کی ہے جس کا چین خیرمقدم کرتا ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی افغان توسیع

وانگ ژی کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو یا اقتصادی راہداری منصوبے کو افغانستان تک توسیع دی جائے گی۔

’چین اور پاکستان افغانستان کی تعمیر نو میں حصہ لیں گے‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین اور پاکستان افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں حصہ لیں گے اور باہمی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جایا جائے گا۔

اس اعلامیے کے متن کو اگر دیکھا جائے تو یہ ایک انتہائی حوصلہ افزا اور مجموعی طور پر کامیاب مذاکرات کی مکمل تصویر ہے جس میں خطے کے تمام مسائل کی نشاندہی اور حل تجویز کیے گئے ہیں۔ ان مذاکرات کے دوران نہ صرف یہ کہ خطے کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کی روک تھام کے لیے بات چیت ہوئی، ساتھ ہی ساتھ افغانستان کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو یا اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔

تینوں ملکوں نے ان مذاکرات کے دوران باہمی رابطہ کاری، تجارتی اور سفارتی تعلقات بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

19 سے 21 مئی تک جاری رہنے والے ان مذاکرات میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان بیجنگ میں رسمی اور غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں جس میں تینوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیاکہ علاقائی امن اور معاشی رابطہ کاری کے لیے سہ فریقی تعاون کی انتہائی اہمیت ہے۔

اسحاق ڈار اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں سربراہان نے اسحاق ڈار کے 19 اپریل کے دورہ کابل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سفارت کاری، تجارت اور راہداری سہولیات میں پہلے سے زیادہ تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر بات چیت کی۔

جبکہ چینی وزیرخارجہ وانگ ژی سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے چین کے بنیادی مفادات کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے خطے میں پائیدار امن کے لیے مسلہ کشمیر کے حل کو ناگزیر قرار دیا۔

سہ فریقی مذاکرات کی اہم کامیابیاں

سی پیک کی توسیع: ان مذاکرات کے ذریعے سے سی پیک کا دائرہ کار افغانستان تک وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا جو کہ یقیناً خطے میں اقتصادی ترقی کے عمل کو مہمیز کرےگا۔

سفارتی تعلقات: پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا جو خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

علاقائی تعاون: ان مذاکرات میں علاقائی تعاون کے فروغ اور باہمی تجارت بڑھانے پر زور دیا گیا جو خطے میں معاشی خوشحالی کے لیے اہم ہے۔

سیکیورٹی صورتحال: ان مذاکرات میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال، دہشتگردی کے مسائل پر غور اور ان سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

بیرونی مداخلت کے حوالے سے مذاکرات کا اعلامیہ انتہائی اہم ہے، ملک ایوب سنبل

بیجنگ میں چینی میڈیا سے وابستہ پاکستانی صحافی اور جیو پولیٹیکل تجزیہ نگار ملک ایوب سنبل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اہم نقطہ تینوں ممالک کا بیرونی مداخلت کے خلاف یکساں مؤقف ہے۔ تینوں ممالک نے ایک دوسرے کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے مشترکہ طور پر دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی بات کی ہے جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔

انہوں ںے کہاکہ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ چین کے نقطہ نظر سے پاکستان اور چین دونوں اہم ممالک ہیں۔ تینوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ اعتماد سازی کے فروغ، سفارتی تعلقات بڑھانے، اقتصادی راہداری کی توسیع کی بات کی ہے جو اہم ہے لیکن تینوں ملکوں نے ان سہ فریقی مذاکرات کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کی اگلی بیٹھک کابل میں ہوگی اور یہ بھی ایک اہم پیشرفت ہے۔

چین اس خطے میں ایک استحکام لانے والی طاقت کے طور پر کام کر رہا ہے: فخر کاکا خیل

افغان اُمور کے ماہر اور تجزیہ نگار صحافی فخر کاکاخیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں ٹریڈ وارز یعنی تجارتی جنگیں چل رہی ہیں اور افغان طالبان حکومت بھی بالکل نہیں چاہے گی کہ وہ تنہا ہو جائے جس سے اُس کو تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ مہینوں میں جب پاکستان نے طورخم اور چمن بارڈرز کو بند کیا تو اُس سے دونوں ملکوں کا کافی تجارتی نقصان ہوا۔

فخر کاکا خیل نے کہاکہ چین اس خطے میں ایک استحکام لانے والی طاقت کے طور پر کام کر رہا ہے اور استحکام کے لیے امن ضروری ہے۔ چین کو گوادر کی بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے مختصر ترین راستہ پاکستان کے شمال سے خیبرپُختونخوا سے ہوتا ہوا بلوچستان سے گزرتا ہے اور یہ علاقہ امن و امان کے مسائل کا گڑھ ہے اور چین بطور ایک سہولت کار کے کام کر رہا ہے کیونکہ اُس کا اپنا مفاد بھی وابستہ ہے۔

’دوسرا یہ کہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ زمینی راستے افغانستان سے ہو کر گزرتے ہیں تو چین اس خطے میں امن امان کے لیے مخلص ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ

فخر کاکاخیل نے کہاکہ پاکستان، افغانستان اور ایران کو سمجھ آ چُکی ہے کہ پڑوسی نہیں بدلے جا سکتے اور اب ان تین ممالک کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے حوالے سے بہتر سوجھ بوجھ بتدریج آتی چلی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان پاکستان پاکستان افغانستان مسائل تجارت تجارتی جنگ چین سی پیک علاقائی امن و استحکام وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مودی کے سر پر جنگ سوار؛ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری ڈوبنے لگی
  • پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025 کا مسودہ تیار
  • پنجاب بھر کے سروس سٹیشنز میں واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا حکم
  • لاہور میں اوباش ملزم کی چھوٹی بچیوں کے ساتھ نازیبا حرکات، ویڈیو سامنے آگئی
  • گاڑی اور موٹر سائیکل مالکان ہوشیار! 5 نئے سخت ترین ٹریفک قوانین نافذ
  • ایسا ملک جہاں اونچی ایڑی پہننے کے لیے سرکاری اجازت نامہ لینا لازمی
  • بھارت اپنی ناکامی کا بدلہ معصوم عوام سے لینا چاہتا ہےآفاق احمد
  • دہشتگردی کے مقابلے کے لیے بیرونی ہاتھوں سے ہوشیار رہیں گے، پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان اتفاق
  • پنجاب کے تمام گیسٹ ہاؤسز کے لیے ہوٹل آئی سافٹ ویئر میں اندارج لازمی قرار
  • پنجاب میں گیسٹ ہاؤسز کیلئے ہوٹل آئی سافٹ ویئر کا استعمال لازمی قرار