اسلام آباد : عازمین حج کے لیے اہم خبر آگئی. ویکسین کی فراہمی کا آغاز آج سے ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق عازمین حج کے لئے ویکسین کی فراہمی کا آغاز آج سے ہوگا، یہ ویکسین اسلام آباد، لاہور، پشاور اور ملتان میں فراہم کی جائے گی۔کراچی، رحیم یار خان، سکھر، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں 22 اپریل سے ویکسین فراہمی کا آغاز ہو گا۔کوئٹہ کے عازمین کو لازمی ویکسین لگانے کا آغاز 23 اپریل سے ہو گا جبکہ رحیم یار خان کا عارضی حاجی کیمپ 22 تا 24 اپریل تک کام کرے گا۔عازمین کرام متعلقہ کیمپوں میں لازمی ویکسین، ادویات اور تحائف وصول کریں گے جبکہ حج پرواز سے2 دن قبل متعلقہ حاجی کیمپ سے ٹکٹ اور دیگر چیزیں حاصل کرنا ہوں گی۔
خیال رہے سعودی حکومت سے معاہدوں اور ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے تقریباً 67,000 پاکستانی عازمین حج 2025 کی ادائیگی سے محروم ہو گئے ہیں۔
ان درخواستوں کے مسترد ہونے کی بڑی وجہ سعودی حکام کو بروقت بکنگ اور ادائیگیاں نہ کرنا تھا۔سعودی عرب نے اس سال پاکستان کے لیے 179,210 عازمین حج کا کوٹہ مختص کیا تھا، جس میں سرکاری اور نجی ٹور آرگنائزرز کے لیے 89,605 مقامات شامل تھے۔ تاہم پرائیویٹ اسکیم کے تحت صرف 14000 درخواستیں ہی قبول کی گئیں۔حج آپریٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 67,000 عازمین حج کے لیے بکنگ کی تھی اور ان عازمین کے لیے 70 لاکھ ریال سعودی عرب بھیجے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عازمین حج کے کا آغاز کے لیے
پڑھیں:
امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نائجیریا میں تشدد اور بھوک کی لپیٹ میں آئے شمال مشرقی علاقے میں 13 لاکھ لوگوں کے لیے ہنگامی غذائی مدد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں کی بدولت رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران اسے علاقے میں بھوک کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کامیابی ملی لیکن وسائل کی کمی کے باعث یہ کامیابیاں خطرے میں ہیں اور ضروری امدادی پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بند ہونے کا خدشہ ہے۔
Tweet URL'ڈبلیو ایف پی' کے پاس مقوی خوراک کے ذخائر پوری طرح ختم ہو چکے ہیں اور وسائل کی ہنگامی بنیاد پر فراہمی کے بغیر لاکھوں لوگ امدادی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
ادارے نے بتایا ہے کہ باقیماندہ وسائل تقسیم ہو جانے کے بعد لاکھوں لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنے، نقل مکانی یا خطے میں سرگرم شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں استحصال کا نشانہ بننے جیسے خطرات درپیش ہوں گے۔
بچوں کے لیے بدترین حالاتنائجیریا میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر ڈیوڈ سٹیونسن نے کہا ہے کہ ملک میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے ضروری امداد کی فراہمی معطل ہونے سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
بورنو اور یوبے میں ادارے کی معاونت سے چلنے والے 150 سے زیادہ ایسے طبی مراکز بند ہونے کو ہیں جہاں کمزور بچوں کو غذائیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان مراکز کے لیے وسائل کی اشد ضرورت ہے، بصورت دیگر تین لاکھ بچے ان خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ محض انسانی بحران نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی بڑھتا ہوا خطرہ ہے جبکہ بدترین حالات سے دوچار لوگوں کے پاس مدد کا کوئی اور ذریعہ نہیں۔
شدت پسند گروہوں کا خطرہنائجیریا کے شمالی علاقوں میں شدت پسند گروہوں کے تشدد کے باعث بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ جھیل چاڈ کے علاقے میں رہنے والے تقریباً 23 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان حالات میں محدود وسائل پر بوجھ کہیں بڑھ گیا ہے اور ہنگامی غذائی مدد کی عدم موجودگی میں نوجوانوں کے ان گروہوں کا حصہ بننے کا خدشہ ہے۔
سٹیونسن نے کہا ہے کہ جب امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی تو بہت سے لوگ خوراک اور پناہ کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب جائیں گے جبکہ دیگر اپنی بقا کے لیے ممکنہ طور پر شدت پسند گروہوں کے لیے کام کرنے لگیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ غذائی مدد کی فراہمی سے ان حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کو رواں سال کے آخر تک 130 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔