عوامی مقامات پرتھوکنے والے کو 10 ہزار جرمانہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک نیا اور جامع قانون متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت "پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی" کا دائرہ لاہور سے بڑھا کر پورے صوبے تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، اور اسے حتمی منظوری کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے، جو آئندہ دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔سخت سزائیں اور بھاری جرمانے بل کے مطابق نئی اتھارٹی کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے "خطرناک" قرار دے سکتی ہے۔ غیرقانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب ➤ پانچ سال تک قید ➤ 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ عوامی رویے کے حوالے سے بھی اقدامات بل میں عوامی نظم و ضبط، صفائی ستھرائی اور تاریخی مقامات کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے بھی متعدد تجاویز شامل کی گئی ہیں: ➤ عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا پھینکنے پر ➤ 10 ہزار روپے تک جرمانہ ➤ تاریخی عمارات پر توڑ پھوڑ کی صورت میں بھی یہی سزائیں لاگو ہوں گی۔ اتھارٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گی، جبکہ چیف سیکریٹری وائس چیئرمین کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔ یہ اقدام نہ صرف تاریخی مقامات کی حفاظت میں مدد دے گا بلکہ پنجاب کی سیاحت اور ثقافت کو فروغ دینے میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
لاہور(اسٹاف رپورتر)پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کی مدت 8 نومبر تک بڑھا دی ہے، جس کے تحت دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق خدشات کے باعث احتجاج، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو کسی علاقے میں محدود مدت کے لیے 4 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے مواقع پر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
مزید کہا گیا کہ اشتعال انگیز، نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور تقسیم پر بھی مکمل پابندی ہوگی، محکمے نے وضاحت کی کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان برقرار رکھنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری ڈیوٹی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں بھی اس سے مستثنیٰ ہیں، جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
واضح رہے کہ یہ پابندی ابتدائی طور پر 8 اکتوبر کو 10 دن کے لیے نافذ کی گئی تھی، جسے 18 اکتوبر کو مزید 7 دن کے لیے بڑھایا گیا، اس کے بعد 25 اکتوبر کو پنجاب حکومت نے حالات کے تناظر میں اسے ایک ہفتے کے لیے مزید توسیع دی تھی۔اب کابینہ کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے 39ویں اجلاس میں جاری سیکیورٹی خدشات، خصوصاً کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جاری تناؤ کے پیشِ نظر اس پابندی کو ایک بار پھر بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔