مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں، جس کا مقصد اخراجات میں کمی اور انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز دستاویزات کے مطابق گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک مجموعی طور پر 32 ہزار 70 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، جن کا سالانہ مالیاتی بوجھ 30 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے مزید 7 ہزار 826 ایسی ”ڈائنگ آسامیاں“ بھی شناخت کی ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم کی جائیں گی۔ ان آسامیاں کا سالانہ مالیاتی حجم 6 ارب روپے سے زائد بتایا گیا ہے۔
لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی4300 سے زائد وارداتیں
ختم کی گئی آسامیوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 کی 1102 آسامیاں شامل ہیں جبکہ گریڈ 1 تا 16 کی 30 ہزار 968 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 کی 7305، گریڈ 2 کی 2853، گریڈ 4 کی 2456، گریڈ 5 کی 2887، گریڈ 14 کی 1274 اور گریڈ 16 کی 1340 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔
ان اقدامات کا مقصد سرکاری محکموں کو سست اور غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا، ساتھ ہی مالی وسائل کی بچت اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار جاری رہے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آسامیاں ختم ختم کی
پڑھیں:
قومی ادارہ برائے امراض قلب میں روزانہ 2 ہزار سے زائد مریضوں کا رجوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں دل کے امراض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے، جہاں قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایمرجنسی اور او پی ڈی میں رپورٹ ہونے والے افراد کی بڑھتی تعداد نے ماہرین کو خبردار کر دیا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق سگریٹ نوشی، پیدل نہ چلنے، مرغن غذاؤں کے استعمال، دیر سے سونے اور کھانے کی عادتیں دل کے امراض کی بڑی وجوہات بن رہی ہیں۔ پروفیسر طاہر صغیر کے مطابق شہریوں کو اپنی طرزِ زندگی میں فوری تبدیلی لانا ہوگی، کیونکہ سالانہ مریضوں کی تعداد 24 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
این آئی سی وی ڈی اور اس کے سندھ بھر کے سیٹلائٹ مراکز میں مریضوں کو انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی اور مختلف ٹیسٹ کی سہولت مفت فراہم کی جاتی ہے۔ تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ کم عمر نوجوان بھی تاخیر سے سونے اور غیر صحت مند معمولات کے باعث دل کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔