شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
حکومت اور نجی اموات کے اعداد و شمار کے درمیان یہ بڑا فرق سنگین سوالات اٹھاتا ہے کہ گرمی سے ہونے والی اموات کی حکومتی سطح پر درست اطلاعات کیوں نہیں دی جا رہی۔ اسلام ٹائمز۔ گرمی کی لہروں کے دوران ہونے والی اموات کے سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد پایا گیا ہے۔ اموات کے اعدادوشمار سرکاری سطح پر چھپائے جاتے ہیں اور گرمی سے ہونے والی اموات کو اسپتال میں brought death کہا جاتا ہے، تاکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ اموات گرمی سے ہوئی ہیں۔ ادھر محکمہ صحت ہیٹ ویو کا سرکلر جاری کرکے اپنی جان چھڑا لیتا ہے، محکمہ صحت اور حکومت سندھ دونوں ہیٹ مینجمنٹ پلان جاری کرتے ہیں، جس میں ایمرجنسی الرٹ کا لفظ استعمال کرکے دونوں ہی اپنی جان چھڑا لیتے ہیں، لیکن حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے عملی طور پر اس حوالے سے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دیتے۔ گزشتہ پانچ برسوں سے کراچی میں گرمی کی لہریں مسلسل شدت اختیار کر رہی ہیں اور ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2019ء میں کراچی میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 60 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 200 اموات ہوئیں۔
سال 2020ء میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 30 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 150 اموات ہوئیں۔ سال 2021ء میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 45 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 180 اموات ہوئیں۔ سال 2022ء میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 50 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 220 اموات ہوئیں۔ سال 2023ء میں درجہ حرارت 43.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریبا جس کے دوران سرکاری طور پر تقریبا حکومت اور نجی اموات ہوئیں اموات کے
پڑھیں:
پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا
مکوآنہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)پاکستان سمیت دنیا بھر میں پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن ورلڈ ریبیز ڈے 28ستمبرکومنایا جائے گا اس دن کے منانے کا مقصد بائولے کتوں اور دیگر پالتو جانوروں کے کاٹنے سے پیدا شدہ بیماری ریبیز یعنی بائولے پن اور اس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے اس دن کے حوالے سے فیصل آباد سمیت ملک بھر میں محکمہ صحت اور سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام مختلف ورکشاپس،سیمینارز،کانفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا جس میں پاگل کتوں ،پالتوجانوروں اور خونخوار جانوروں سے بچائو اور اس کے کاٹنے سے پیدا شدہ پیچیدگیوں کے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی فیصل آباد میں پوسٹرز اور ہینڈ بلز کے ذریعے عوام کو پاگل کتے کے کاٹنے سے ہونیو الی بیماری بائولے پن اور اس کے علاج کے متعلق معلومات فراہم کی جائیںگی۔(جاری ہے)
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فیصل آباد کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولا پن سو فیصد جان لیوا ہے اور ملک بھر میں سالانہ دو سے پانچ ہزار اموات ریبیز سے ہوتی ہیں۔ ورلڈ ریبیز ڈے دنیا بھر میں پہلی مرتبہ 28ستمبر 2007 کو منایا گیا تھا جس کے بعد ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں28ستمبر کو ورلڈ ریبیز ڈے منایا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس پچپن ہزار لوگ پاگل کتوں کے کاٹنے سے زہریلے وائرس کا شکارہو کر مر جاتے ہیں جن میں95فیصد ہلاکتیں ایشیا اور افریقی ممالک میں ہوتی ہیں اکثر انسانی اموات کتوں کے کاٹنے سے ہوتی ہیں 15برس سے کم عمر کے تیس سے ساٹھ فیصد بچے کتوں کے کاٹنے سے متاثر ہوتے ہیں