ملک میں گرمی کی شدت میں اچانک اضافہ، درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ملک کے میں شدید گرمی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔ سورج کی تپش میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی توقع ہے۔ گزشتہ روز درجہ حرارت جیکب آباد میں سب سے زیادہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ لاڑکانہ، لسبیلہ، مٹھی، دادو، میرپورخاص میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ کراچی اور دادو میں پارہ 41 ڈگری کو چھو گیا، جہاں شہریوں نے گرمی سے بچنے کے لیے سمندری ہواؤں کا سہارا لیا، لیکن ہیٹ ویو کا اثر ہنوز برقرار ہے۔ پنجاب بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ ساہیوال میں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ چکا ہے جبکہ ڈی جی خان، بہاولپور اور ملتان میں 39 ڈگری کی گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی گرمی کا راج ہے۔ حالیہ بارش اور ژالہ باری کے باوجود موسم ایک بار پھر سخت گرم ہو چکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں ہیٹ ویو کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ دنوں کے دوران ہیٹ ویو کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے پیش نظر شہریوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ این ڈی ایم اے نے بھی خبردار کیا ہے کہ گرمی کی موجودہ لہر 27 اپریل تک جاری رہے گی۔ طبی ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، پانی کا زیادہ استعمال کریں، اور ہیٹ ویو سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ محکمہ موسمیات ریکارڈ کی ہیٹ ویو ملک کے
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔