اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )5131 غلط افراد کو اولڈ ایج بینیفٹ پنشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی فیک پنشنرز کو ادائیگی کی، حکام ای او بی آئی نے کہا کہ ای او بی آئی کے فنڈ کی مالیت 600 ارب روپے ہے، ملک میں ایک کروڑ کاروبار ہیں، 10 ملازمین والے ادارے کو پنشن فنڈ میں شامل کیا جاتا ہے، آڈٹ نے الزم لگایا ہے کہ ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار افراد کو پنشن دی ہے۔
حکام نے کہا کہ ہمارا محکمہ 1976 کا قائم ہے اور نادرا سے پہلے کا ہے، شناختی کارڈ کی تاریخ پیدائش کے علاوہ ہم دیگر ذرائع سے بھی عمر چیک کرتے ہیں۔جنید اکبر نے کہا کہ یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔آڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط کہا ہے، آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر ڈیٹ آف برتھ کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950 اور 1960 کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔
سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرا سے پہلے دور کے ہیں، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پنشن شناختی کارڈ پر درج تاریخ پیدائش سے مختلف افراد کو ادا کی گئی، 60 سال سے کم عمر مردوں اور 55 سال سے کم عمر خواتین کو پنشن جاری کی گئی۔سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے، چیئرمین ای او بی سی نے کہا کہ پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی، ہم میٹرک کی سند دیکھ کرپنشن دیتے ہیں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ معیار ایک رکھیں کہ پنشن شناختی کارڈ پر جاری کریں گے یا میٹرک کی سند پر۔ 
معین عامر نے کہا کہ ای او بی آئی کو چاہئے کہ کم از کم اجرت کے برابر پنشن جاری کی جائے، آڈٹ حکام نے کہا کہ اکتیس سال کے افراد کو بھی پنشن ملی ہے، چیئرمین ای او بی آئی نے کہا کہ اب ہم آئندہ سے نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ پر پنشن جاری کریں گے۔
سیکرٹری وزارت سمندر پاکستانی نے کہا کہ ہمیں ایک مہینے کا وقت دے دیں کہ سب کچھ ٹھیک کردیں،
کمیٹی نے وزارت کو ایک ماہ میں سارے معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔آڈٹ حکام نے کہا کہ ای او بی آئی نے 2 ہزار 864 اداروں سے 2 ارب 47 کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی ہے، حکام نے کہا کہ ادارے مکمل ملازمین کی تعداد کو رجسٹر نہیں کرواتے ہیں اور اپنی واجب الادا رقم ادا نہیں کرتے ہیں، ہم نے ایک ارب 53 کروڑ روپے کی ریکوری کر لی ہے۔
حکام نے کہا کہ تاہم ابھی بھی ایک ارب روپے کی وصولی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، کچھ ریکوری کیس عدالت میں ہونے کے باعث وصول نہیں کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ریکوری کو ایک ماہ میں مکمل کریں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ بڑے صنعتی ادارے مکمل ملازمین کو رجسٹر نہیں کرواتے، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اس خلاف ورزی کو کون چیک کرتا ہے۔
معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، بلال احمد خان نے کہا کہ ای او بی آئی میں رجسٹریشن میں صنعتی شعبے کو ٹیکس مراعات دی جائیں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ 
ٹیکسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کو حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ٹی بی ہو رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی مختلف ڈیٹا بیس سے عملے کی تعداد کا تعین کرتا ہے، سیکرٹری اوورسیز کا کہنا تھا کہ ملک میں 7 کروڑ ملازمین ہیں ہمارے پاس ایک کروڑ ملازمین کا ڈیٹا ہے، ای او بی آئی میں رجسٹریشن بہتر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کی 38 فیصد لیبر فورس کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا، ایکسپورٹ پروسسنگ زونز میں قائم فیکٹریوں کے عملے کو بھی ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، گزشتہ سال 66 ارب روپے اور اس سال اب تک 72 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ای او بی آئی کے نام پر میرے ذہن میں سکینڈل آ جاتا ہے، ادارے کا امیج بہتر بنانے کیلئے کام کیا جائے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اس سال وزارت اوورسیز کی کوششوں سے زیادہ لوگ ملازمت کیلئے بیرون ملک گئے، ایک کروڑ پاکستانی ملک سے باہر ہیں، سالانہ 5 لاکھ افراد ملازمت کیلئے ملک سے باہر جاتے ہیں۔
اجلاس کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کے گھر سے میٹر اتارنے کا معاملہ صرف ان کا نہیں یہ سب کا معاملہ ہے۔جنید اکبر نے کہا کہ اس معاملے پر ہم سب ایک پیج پر ہیں، ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی ہے جو بھی وہ فیصلے کرے گی اسی پر عمل ہوگا، مجھے ایک خط آیا ہے وہ کمیٹی سے شیئر کروں گا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو پھر ناں کرنے والی بات ہوئی،جنید اکبر نے کہا کہ نہیں اہم احتجاجاً کمیٹی بلا رہے ہیں، جو بھی متفقہ فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہوگا۔

ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ کا ٹاس ہو گیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: او بی آئی میں رجسٹر نے کہا کہ ای او بی آئی سیکرٹری اوورسیز حکام نے بتایا کہ او بی آئی نے شناختی کارڈ پر حکام نے کہا کہ میٹرک کی سند آڈٹ حکام نے رجسٹر نہیں کروڑ روپے جنید اکبر ارب روپے افراد کو روپے کی نہیں کی

پڑھیں:

اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا

راولپنڈی:

سعودیہ سے آنے والے شخص کا اکلوتا بیٹا، والد سے ایک کروڑ روپے لے کررفو چکر ہوگیا یا پھر اغوا، معاملہ الجھ گیا، پولیس نے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ دھمیال کے علاقے میں انوکھی واردات  سامنے آئی ہے، جس میں بھاری رقم کے لیے ایک شخص کو اغوا کرلیا گیا ہے یا پھر بیٹا ہی ایک کروڑ روپے لے کر اپنے والد کو دھوکا دے کر فرار ہوگیا ۔

پولیس کے مطابق 45 سال سے سعودی عرب میں روزگار کے لیے مقیم شخص کے اکلوتا بیٹے نے اپنے والد سے ایک کروڑ روپے منگوائے اور اس کے بعد سے پراسرار طور پر غائب ہے۔ والد چھٹی پر پاکستان آیا توبیٹا رقم سمیت غائب پایا، جس پر پولیس میں مقدمہ درج کروایا گیا۔

پولیس نے معاملے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی  ہے۔

والد جاوید اقبال کے مطابق میرا  ایک ہی بیٹا عبداللہ خان سلفی ہے،  میں خود تقریباً 45 سال سے سعودی عرب میں ملازمت  کر رہا ہوں۔ 4 فروری 2025ء  کو  5 سال بعد چھٹی پر پاکستان پہنچا۔ میرے آنے سے تقریباً 4، 5 دن قبل میرا بیٹا عبداللہ خان سلفی میرے پاکستان آنے کی خبر ملنے کے بعد گھر سے غائب ہوگیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق والد نے بتایا کہ  میرے سعودی عرب (جدہ) میں ملازمت کے دوران بیٹے نے بتایا کہ وہ  یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹر یلیا جانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے تقریباً ایک کروڑ روپے پاکستانی خرچہ آئے گا۔

والد نے بتایا کہ چونکہ میرا ایک ہی بیٹا ہے اور میں یہ تصور بھی نہیں  کر سکتا تھا کہ میرا حقیقی بیٹا میرے ساتھ دھو کا و غلط بیانی کر رہا ہے۔ میں نے اپنی زندگی کی جمع پونچی اور کچھ قرض لے کر اپنے بیٹے کو آسٹریلیا جانے کی غرض سے ایک کروڑ روپے پاکستان بھیجے۔

پولیس کو والد نے مزید بتایا کہ  جب میں نے اسے بتایا کہ میں پاکستان آرہا ہوں تو وہ میرے آنے سے قبل ہی گھر سے تمام رقم کے ہمراہ غائب ہے۔ بیٹے کو اپنے طور پر تلاش کرتا رہا لیکن آج تک مجھے میرا بیٹا نہیں ملا۔ اس نے پیسے کس کو دینے تھے ، کہاں دیے، مجھے کچھ علم نہیں ہے۔  زندہ ہے یا کسی نے اغوا کیا ہوا ہے میرے علم میں نہیں ۔

پولیس کے مطابق  اغوا کے  جرم میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے اور  نوجوان  کے ملنے پر ہی صورت حال واضح ہو سکے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • مہیش بابو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلب
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف