کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ کشمیر میں پہلگام حملے کے ذمہ داروں اور اس کے منصوبہ سازوں کو جلد ہی ایک ''واضح اور سخت ردعمل‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نئی دہلی میں ایک تقریر کے دوران انہوں نے کہا، ''جو لوگ اس حملے کے ذمہ دار ہیں، اور جنہوں نے پس پردہ اس کا منصوبہ بنایا، وہ بہت جلد ہمارا جواب سنیں گے، جو بلند اور واضح ہو گا۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''ہم نہ صرف حملہ آوروں تک پہنچیں گے بلکہ ان لوگوں تک بھی جائیں گے، جنہوں نے ہماری سرزمین پر اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔‘‘ سنگھ نے حملے کے ذمہ داروں کی تخصیص یا شناخت کا کوئی ذکر کیے بغیر کہا، ''بھارتی حکومت ہر ضروری اور مناسب فیصلہ کرے گی۔
(جاری ہے)
‘‘
یہ بیان منگل کے روز پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد کے حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں 24 بھارتی سیاح، ایک نیپالی شہری اور ایک مقامی ٹورسٹ گائیڈ شامل ہیں، جبکہ کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے اسے ایک ''دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری بھارت مخالف عسکریت پسندوں پر عائد کی ہے۔ وزیر داخلہ کا بیانبھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بدھ کو سری نگر میں ایک پولیس کنٹرول روم میں ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کیا اور کئی متاثرہ خاندانوں کے ارکان سے ملاقات کی۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ حملہ آوروں کو ''سخت نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امیت شاہ نے بعد میں پہلگام میں اس حملے کی جگہ کا دورہ بھی کیا۔قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس حملے کے فوراً بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اس ''گھناؤنے فعل‘‘ کے ذمہ داروں کو ''انصاف کے کٹہرے‘‘ میں لایا جائے گا۔ نریندر مودی بدھ کی شام اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کرنے والے ہیں۔
دی ریزسٹنس فرنٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لیکشمیر ریزسٹنس، جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) بھی کہا جاتا ہے، نے سیاحوں پر کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا ہدف ''عام سیاح‘‘ نہیں بلکہ وہ افراد تھے، جو ''بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں سے منسلک‘‘ تھے۔
ٹی آر ایف کیا ہے؟دہلی کے ایک تھنک ٹینک 'ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل‘ کے مطابق ٹی آر ایف سن 2019 میں ابھری تھی اور بھارتی حکام اسے ممنوعہ پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی ایک شاخ تصور کرتے ہیں۔
بھارتی سکیورٹی حکام کے مطابق ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کے نام سے سرگرم ہے، جہاں اس نے منگل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ساؤتھ ایشیا ٹیررزم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کے مطابق ٹی آر ایف سے ماضی کا کوئی بڑا واقعہ منسوب نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا، ''ٹی آر ایف کی تمام کارروائیاں بنیادی طور پر ایل ای ٹی کی کارروائیاں ہیں۔
زمین پر حملوں کے انتخاب میں کچھ آپریشنل آزادی ہو سکتی ہے، لیکن اجازت ایل ای ٹی سے ہی ملتی ہے۔‘‘بھارتی وزارت داخلہ نے سن 2023 میں ملکی پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف نامی تنظیم جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث رہی ہے۔ اس وزارت نے کہا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار سے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کو مربوط کرتا ہے۔
انٹیلیجنس حکام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف نامی گروپ گزشتہ دو برسوں سے بھارت نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دیتا رہا ہے۔اگرچہ سینئر وزراء اور بھارتی حکام نے منگل کے حملے کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں کیں لیکن بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔
بھارت اکثر پاکستان پر کشمیری باغیوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے، جبکہ اسلام آباد حکومت اس کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کشمیر کی خود مختاری کی جدوجہد کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔ بدھ کو پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے '' قریبی رشتہ داروں سے تعزیت‘‘ کا اظہار بھی کیا۔ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی ذمہ داری ٹی آر ایف انہوں نے حملے کے اس حملے حملے کی کے ذمہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منعقدہ حالیہ کھلے مباحثے میں پاکستان نے بھارت کے خلاف ٹھوس اور دلائل سے بھرپور مؤقف اپناتے ہوئے اس کا حقیقی چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عثمان جدون نے بھارتی مندوب کے بے بنیاد الزامات پر بھرپور جواب دیا اور اسے فورم کے غلط استعمال کی کوشش قرار دیا۔
سفیر عثمان جدون نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ یہی بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر آیا تھا، مگر آج وہ انہی قراردادوں سے راہِ فرار اختیار کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام کا حق خودارادیت ایک ناقابلِ تنسیخ حق ہے جسے بھارت مسلسل پامال کر رہا ہے۔
مباحثے میں پاکستانی سفیر نے بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی اور اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں:پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا، وزیراعظم کا ای سی او اجلاس سے خطاب
انہوں نے زور دیا کہ عالمی تنظیموں کی متعدد رپورٹس میں بھارت کے اندر اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کی نشاندہی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، سفیر نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
ان کے مطابق بھارت کا اصل مقصد پاکستان کو دریائے سندھ کے پانی سے محروم کرنا ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔
مباحثے کے دوران پاکستانی سفیر نے کہا کہ 7 سے 10 مئی کے دوران بھارت نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کی، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور اور مؤثر کارروائی کی۔
اس دوران بھارت کے 6 جنگی طیارے تباہ کیے گئے اور اسے نمایاں عسکری نقصان اٹھانا پڑا۔
سفیر نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ غرور اور جھوٹی برتری کے خمار سے نکل کر زمینی حقائق کا سامنا کرے اور اپنے رویے پر نظرثانی کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بھارت بھارتی جارحیت پاکستانی مندوب عثمان جدون