وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔

زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔

چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔

پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریاستوں میں حملے کے بعد

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ

اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس  (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری اور وجودی خطرہ ہے اور جو ممالک اس سے متاثر ہو رہے ہیں وہ قانونی طور پر ہرجانے کے مستحق ہو سکتے ہیں۔

بدھ کے روز جاری اپنے مشاورتی رائے میں عدالت نے کہا کہ وہ ممالک جو ماحولیاتی آلودگی میں ملوث ہیں اور کرہ ارض کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرتے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور

یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی جے نے ماحولیاتی بحران پر باقاعدہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ عدالت سے 2 اہم سوالات پر رائے مانگی گئی تھی کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان ممالک کے لیے کیا قانونی نتائج ہوں گے جو ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں؟

عدالت کے صدر یوچی ایواساوا نے کہا کہ ایک صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ریاست ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتی تو یہ بین الاقوامی طور پر ایک غیر قانونی عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اس کے علاوہ جو ریاستیں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب نقصان اٹھا رہی ہیں، انہیں مخصوص حالات میں معاوضہ ملنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال

واضح رہے کہ حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقے شدید سیلاب اور تباہ کن بارشوں کی زد میں رہے جس سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ اس معاملے کا آغاز 2019 میں فجی کے چند قانون کے طلبا نے کیا تھا جن کی مہم کو بحر الکاہل کی ایک چھوٹی مگر متاثرہ ریاست، وانواتو، نے اپنایا اور 2021 میں آئی سی جے سے باضابطہ درخواست کی کہ وہ ماحولیاتی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے دے۔ دسمبر میں 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سماعتوں میں 100 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی سیلاب عالمی عدالت انصاف ماحولیات موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • بھارت نے 1 دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے،ممبرکادعویٰ
  • بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • امریکی اداکارہ خاتون پر حملے، تشدد اور چوری کے الزام میں گرفتار
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار