عالیہ حمزہ کو رہا کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل2025ء) عالیہ حمزہ کو رہا کر دیا گیا، تحریک انصاف کی خاتون رہنما کی گزشتہ روز ضمانت منظور ہوئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کو 4 روز بعد ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔ رہائی کے بعد پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کو 4 روز بعد ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔ عالیہ حمزہ کی دو روز قبل عدالت سے ایک لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت ہوئی تھی، انہیں گرفتاری کے بعد اڈیالہ سے جہلم جیل منتقل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ عالیہ حمزہ ودیگر کےخلاف 18 اپریل کو تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، عدالت نے 19 اپریل کو عالیہ حمزہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا.عالیہ حمزہ ملک 18 اپریل کو ورکرز کنونشن سے خطاب کے لیے راولپنڈی کے نورانی محلہ پہنچی تھیں، جہاں سے انہیں گرفتار کر کے ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
عدازاں عالیہ حمزہ ملک اور کارکنان کو گرفتار کر کے تھانہ سول لائن راولپنڈی شفٹ کر دیا گیا تھا۔
عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو راولپنڈی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں سول جج ممتاز ہنجرا نے کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے عالیہ حمزہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نےسماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور بعدازاں پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے عالیہ حمزہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالیہ حمزہ کو اپریل کو دیا گیا گیا تھا رہا کر
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔