پہلگام حملہ، بھارتی اقدامات کیخلاف آزاد کشمیر میں متعدد احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
آزادی چوک میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے پہلے بھی کوشش کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد آزاد کشمیر میں بھارتی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ آزادی چوک میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے پہلے بھی کوشش کرتا رہا ہے۔ جماعتِ اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات نے میرپور میں ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ پہلگام کی کارروائی بھارت کا اپنا منصوبہ ہے، پاکستان امن کا خواہاں، بھارت خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھی پاک فوج کے حق میں اور بھارت کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ دوسری جانب وادی لیپہ کے مین بازار لیپہ سے عدالت چوک تک شہریوں نے ریلی نکالی گئی۔ آزاد کشمیر کے علاقے ہٹیاں بالا میں بھی پاک فوج کی حمایت میں اظہار یکجہتی ریلی نکالی گئی، ہٹیاں بالا کے ضلعی ہیڈکوارٹر، چناری اور چکوٹھی میں الگ الگ ریلیاں نکالی گئیں۔ ریلی کے شرکاء کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نھارت کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔