بانی پی ٹی آئی سے ملاقات: کیس میں نئی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقاتوں کے کیس میں غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر ، انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کاروائی کی استدعا کی گئی ۔درخواست کے مطابق ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے جب کہ سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے ایس او پیز کی خلاف ورزی میں جیل کے باہر میڈیا ٹاک کی۔درخواست میں کہا گیا کہ ایس او پیز خلاف ورزی میں بانی سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی گئی۔یہ بھی کہا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی جبکہ کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔درخواست گزار نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل قیدی تھے اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز)1978کے رول 265 کے مطابق سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے جب کہ بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجوتھا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔واضح رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود جیل ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کے توہین عدالت کی درخواست ایس او پیز سے ملاقات کی گئی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔