پاکستانی خلاء باز جلد چینی خلائی مشن کا حصہ بنیں گے، چین کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی (CMSA) نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی خلائی مسافر جلد چین کے خلائی اسٹیشن "تیانگونگ" پر جانے والے بین الاقوامی مشن کا حصہ بنیں گے۔
چینی خلائی ایجنسی کے ترجمان لن شی جینگ کے مطابق پاکستانی خلاء بازوں کا انتخابی عمل جاری ہے، جو رواں سال فروری میں دستخط شدہ تعاون کے معاہدے کے تحت شروع ہوا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس مرحلہ وار عمل میں دو پاکستانی خلا بازوں کو چین میں تربیت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
انتخاب کا عمل تین مراحل پاکستان میں ابتدائی مرحلہ، چین میں دو اضافی مراحل پر مشتمل ٹیسٹنگ اور انٹرویوز پر مشتمل ہے۔
لن شی جینگ نے مزید بتایا کہ منتخب خلاء بازوں میں سے ایک پاکستانی خلا باز بطور "پے لوڈ اسپیشلسٹ" مشترکہ خلائی پرواز میں شامل ہوگا۔ وہ مشن کے دوران آپریشنل ذمہ داریاں اور سائنسی تجربات انجام دے گا اور چینی خلائی اسٹیشن پر پاکستان کی نمائندگی کرے گا۔
فواد خان اور وانی کپور کی آنیوالی فلم کے گانے یوٹیوب سے ہٹا دیے گئے
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین شینزو 20 مشن کے آغاز کی تیاریوں میں مصروف ہے، جو آج شام 5 بج کر 17 منٹ پر تین چینی خلا بازوں کو خلاء میں روانہ کرے گا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-2
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی جبکہ حیدرآباد میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 190سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی، ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے 47 پیسے تھی۔ سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چینی کے ریٹ پر حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے، کسی بھی شہر میں سرکاری مقررہ قیمت پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مافیاؤں کے ہاتھوں چینی کی درآمد اور برآمد کے کھیل میں حکومت خود ملوث ہے، نہ مقررہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور نہ ہی چینی مافیا کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے، جو اس امر کی حقیقت کا اعلان ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل کا ادراک کرے، چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے شفاف مانیٹرنگ نظام وضع کرے، ذخیرہ اندوزی پر فوری جرمانے عاید کیے جائیں، قیمتوں کی روزانہ نگرانی، ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔