لاہور:

پاک-بھارت کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اٹاری بارڈر بند ہے تاہم بھارت سے پاکستانیوں اور یہاں سے بھارتی شہریوں کی اپنے ملک واپسی کا سلسلہ جاری رہا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعے کو 191 پاکستانی شہری بھارت سے واپس پاکستان پہنچے جبکہ یہاں سے 287 بھارتی شہر ی واپس لوٹ گئے ہیں جبکہ غیر ملکی شہریوں سمیت این آر آئی، لانگ ٹرم ویزا  اور نو اوبجیکشن ریٹرن ٹو انڈیا کی اجازت کے حامل شہریوں کو بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔

پاکستان اور بھارت واہگہ-اٹاری بارڈر بند کردیا ہے لیکن شہریوں کی اپنے ملک واپسی کے لیے بارڈر کھلا رہا، پاکستان میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آنے والے بھارتی شہری معمول کی چیکنگ کے بعد واپس اپنے ملک لوٹ گئے جبکہ بھارت سے بھی 191 پاکستانی خیر وعافیت سے واپس پہنچے ہیں۔

امیگریشن ذرائع کے مطابق غیرملکیوں سمیت لانگ پاکستان کا لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے بھارتی شہریوں، انڈیا کا نو اوبجیکشن ریٹرن ٹو انڈیا کی اسٹیمپ کے حامل ویزا رکھنے والے پاکستانیوں اور بھارتی نژاد غیرملکی سکھوں کو بھی بھارتی سیکیورٹی اور امیگریشن حکام کی طرف سے بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔

بھارتی حکام نے 18 کے قریب ایسی خواتین اور ان کی فیملیز کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی، جن کی شادیاں پاکستان میں ہوئی ہیں اور ایکسپریس نیوز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ان خواتین نے بھارتی سرحد پر احتجاج بھی کیا۔

جودھپور سے تعلق رکھنے والی افشین جہانگیر کا کہنا تھا کہ "مجھے کسی بھی قیمت پر آج اپنے بچوں کے پاس جانا ہے، میرے دو بچے اور شوہر پاکستان میں ہیں، ہم 900 کلومیٹر کا سفر طے کر کے یہاں پہنچے ہیں، اگر حکومت نے شادی شدہ خواتین کے لیے کوئی پروٹوکول متعین کیا ہے تو اس پر عمل کیوں نہیں ہو رہا"۔

افشین کے مطابق وہ صرف 48 گھنٹوں کے لیے بھارت اپنے والدین سے ملنے آئی تھیں مگر اب انہیں واپس نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے علاج اور والدین سے ملاقات کے لیے صرف 45 دن کا ویزہ لیا تھا اور ان کی واپسی کی تاریخ 27 مارچ طے تھی، مگر حالات کے پیش نظر وہ جلدی واہگہ پہنچیں، تاہم بارڈر حکام نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ "یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے"۔

اسی طرح دہلی سے آنے والی شادی شدہ خاتون شاداب نے بتایا کہ ان کے چار بچے کراچی میں ہیں، جو والدہ کی جدائی میں روتے ہیں، "میری شادی کو 15 سال ہو چکے ہیں، میں مسلسل ویزے پر پاکستان آتی جاتی رہی ہوں لیکن آج مجھے روک دیا گیا اور میرے پاس پاکستانی شہریت کا عمل زیر التوا ہے"۔

افشین اور شاداب دونوں نے شکایت کی کہ صرف اس بنیاد پر کہ ان کے پاس بھارتی پاسپورٹ ہے، انہیں واپس پاکستان  جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

افشین کا کہنا تھا کہ "میرے بچے پاکستانی شہری ہیں، میرا شوہر پاکستانی ہے، میں خود پاکستانی شہریت کے لیے کاغذی کارروائی مکمل کر چکی ہوں لیکن مجھے آدھی شہریت کا طعنہ دیا جا رہا ہے"۔

خواتین نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سفر پر ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کیے لیکن اب انہیں بارڈر سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، "کیا قانون یہ اجازت دیتا ہے کہ ماں اپنے بچوں سے جدا ہو جائے، ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا، ہمارا صرف یہ قصور ہے کہ ہم سرحد پار کی شادی شدہ خواتین ہیں۔

افشین کا مزید کہنا تھا کہ "جو دہشت گرد ہیں، ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن ان کے جرم کی سزا ہمیں کیوں مل رہی ہے اور عام لوگ کیوں متاثر ہوں۔

بھارتی نژاد سکھ فیملی کو بھی بھارتی حکام نے واپس انڈیا جانے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد وہ فیملی واپس ننکانہ صاحب لوٹ گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی نژاد سکھ فیملی جس کا تعلق کینیڈا سے ہے وہ واہگہ کے راستے انڈیا جانا چاہتی تھی تاہم انڈین حکام کی طرف سے انہیں کہا گیا کہ وہ دبئی کے راستے بذریعہ ہوائی جہاز  بھارت جاسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی اجازت نہیں کہنا تھا کہ کے مطابق کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش استعماری ایجنڈا، حکومت فوری راستے کھولے، ناصر شیرازی

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو میں کہنا تھا کہ وزیر داخلہ صاحب، آپ کہتے ہیں بلوچستان ایک ایس ایچ او کی مار ہے، تو آپ ایک ایس ایچ او تعینات نہیں کر سکتے؟ زائرین کیلئے راستوں کی بندش عالمی استعمار کا ایجنڈا ہے، استعمار نہیں چاہتا کہ اربعین کا اجتماع ہو، حکومت استعماری ایجنڈے کو فسلیٹیٹ کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش کسی طور بھی قابل قبول نہیں، یہ اقدام ہمارے بنیادی آئینی حقوق پر ضرب لگانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود لاکھوں زائرین انہی راستوں سے سفر کرتے ہوئے زیاراتِ مقامات مقدسہ کیلئے جاتے ہیں۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ وزیر داخلہ کے دورہ کوئٹہ سے توقع تھی کہ زائرین کو ریلیف دیا جائے گا، مگر محسن نقوی نے امریکہ و اسرائیل کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زیادہ تر زائرین متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، یہ عاشقان اہلبیت ساری زندگی رقم بچا بچا کر جمع کرتے ہیں اور زیارات پر جاتے ہیں، ان کا یہ بنیادی حق ہے، مگر افسوس حکومت انہیں سہولت دینے کی بجائے رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

ناصر شیرازی نے کہا کہ آپ کہتے ہیں بلوچستان ایک ایس ایچ او کی مار ہے، تو آپ ایک ایس ایچ او تعینات نہیں کر سکتے؟ انہوں نے کہا کہ زائرین کیلئے راستوں کی بندش عالمی استعمار کا ایجنڈا ہے، استعمار نہیں چاہتا کہ اربعین کا اجتماع ہو، حکومت استعماری ایجنڈے کو فسلیٹیٹ کر رہی ہے۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ روٹ محفوظ بنائے اور اس کیساتھ ساتھ فیری سروس شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کا روٹ بھی ہے، یہ سکیورٹی کا بہانہ ریاست کی ناکامی ہے، یہ کسی طور قابل قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا زیادہ فلائٹس کا اعلان اس کا راہ حل نہیں، نہ اتنی تعداد میں حکومت پروازیں فراہم کر سکتی ہے اور نہ ہر زائر بائی ایئر اخراجات افورڈ کر سکتا ہے، اس لئے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر زمینی راستوں کو کھولا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش استعماری ایجنڈا، حکومت فوری راستے کھولے، ناصر شیرازی
  • ٹرمپ کی مداخلت کے باوجود تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جھڑپیں جاری
  • جب پورا بھارت رو پڑا ، امیتابھ بچن کی موت اور معجزانہ واپسی
  • بھارت کیجانب سے بنگلہ دیشیوں اور روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کا سلسلہ جاری
  • پاکستان نے بھارت کے ایک دو نہیں 7 طیارے گرائے، انیل چوہان کا اعتراف
  • تھائی لینڈ-کمبوڈیا جنگ نے پاک بھارت کشیدگی یاد دلا دی، امریکی صدر ٹرمپ 
  • ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے