’پاکستانیوں کو نکال رہے ہیں تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟‘ سوال پر گلوکار کو مرچیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
’پاکستانیوں کو نکال رہے ہیں تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟‘ سوال پر گلوکار کو مرچیں لگ گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا تو سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی مذکورہ ہدایت پر سوال اٹھایا اور طنزیہ طور پر ”سابق پاکستانی“ گلوکار عدنان سمیع کی بھارتی شہریت کو نشانہ بناتے ہوئے سوال داغا، ”تو عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟“ اس سوال نے عدنان سمیع کو مرچیں لگا دیں۔
عدنان سمیع، جو کئی سالوں سے بھارتی شہریت کے مزے لوٹ رہے ہیں، انہوںنے فواد چوہدری کو ”جاہل احمق“ کہہ کر بدتمیزی کی انتہا کر دی۔
ایک ایسا شخص جو کبھی پاکستان کے گیت گاتا تھا، آج اسی ملک کے خلاف زہر اگل رہا ہے جہاں سے اس کی پہچان بنی۔
فواد چوہدری کا سوال سادہ مگر بےحد معنی خیز تھا۔ جب بھارت تمام پاکستانیوں کو نکالنے کا اعلان کر رہا ہے، تو کیا وہ ان لوگوں کو بھی نکالے گا جو پاکستانی پس منظر رکھتے ہیں، جیسے عدنان سمیع؟ اس پر عدنان سمیع کا جوابی وار صرف بدتمیزی پر مبنی تھا، نہ کوئی دلیل، نہ کوئی تہذیب۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب فواد چوہدری نے کہا کہ عدنان سمیع لاہور سے ہے، تو موصوف نے فوراً اپنی ”حب الوطنی“ کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تو پشاور سے ہیں! یعنی پاکستان کا ایک اور شہر۔
عدنان سمیع نے خود تسلیم کیا ہے کہ وہ 18 سال تک بھارتی شہریت کے لیے ترستا رہے، اور ایک سال سے زائد ”بے ریاست“ رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں انہیں خطرہ محسوس ہوتا تھا۔ اگر واقعی ایسا تھا تو وہ اسٹیج، موسیقی، شہرت، اور عزت پاکستان میں کیسے حاصل کرتا رہے؟
سچ تو یہ ہے کہ عدنان سمیع نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے وطن سے بےوفائی کی، اور آج وہ اسی بھارت کا نمک کھا رہے ہیں جو ہر دن پاکستان کو دھمکیاں دیتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ، کیڈٹس میں اعزازت اور انعامات تقسیم پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ، کیڈٹس میں اعزازت اور انعامات تقسیم لیبیا کشتی حادثہ: 6 پاکستانیوں کی میتیں وطن پہنچا دی گئیں اسرائیل کی پالیسی پر چلتے ہوئے مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنانے کی کوشش کررہا ہے، عرفان صدیقی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کے اندر سے مودی حکومت کے خلاف آوازیں مزید بلند ہو گئیں بھارتی شرانگیزی کے بعد چینی سفیر کی ہنگامی مشاورت کیلئے دفتر خارجہ آمد عازمین حج کے لیے وزارت مذہبی امور نے ضروری ہدایات جاری کر دیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدنان سمیع کا رہے ہیں
پڑھیں:
وزیر اعظم مودی کی تنہا تصویر نے فوٹو جرنلزم کی اخلاقیات پر سوال اٹھا دیے
احمدآباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز حادثے کا شکار ہو کر ہفتے کی سب سے بڑی خبر بن گئی، حادثے کی شدت، متاثرین کا دکھ اور موقع پر موجود سیاسی قیادت سمیت سب کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔
حادثے کی خبر پھیلتے ہی فوٹو جرنلسٹ جائے وقوعہ پر پہنچے تاکہ حقیقت کے لمحات کو تاریخ کا حصہ بنا سکیں، اس بار مقامی پولیس اور انتظامیہ نے میڈیا کوریج پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی، جس سے آزادانہ رپورٹنگ ممکن ہوئی۔
وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ حکام نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، ان دوروں کو میڈیا نے بھرپور طریقے سے کور کیا، جیسا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ہمیشہ ہوتا ہے۔
https://Twitter.com/SaketGokhale/status/1933422714079096851
فضا میں بکھرا المیہ اور فریم میں اکیلا رہنما، اس نوعیت کا تبصرہ کچھ اس تصویر کے لیے بنتا ہے جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طیارے کے ملبے کے ساتھ سامنے آئی ہے، کریش سائٹ پر بھارتی وزیر اعظم کے دورے کی دیگر تصاویر بھی دیکھنے والوں پر کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑتی ہیں۔
وزیراعظم مودی، جو کبھی گجرات کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں، جائے حادثہ پر تنہا چلتے دکھائی دیے۔ شائع شدہ تصاویر میں وہ ایک ایسے رہنما کے طور پر نظر آ رہے ہیں جو بغیر کسی ماہر کے مشورے کے، تنہا صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
Firstly, it’s unsafe for a Prime Minister to stand directly beneath the wreckage and a severely damaged building.
Secondly, the photographer’s dedication to capturing every angle – mostly by lying on the ground to ensure Modi ji gets the best possible shot to give to ANI – is… pic.twitter.com/ex13B9Q8NV
— Srivatsa (@srivatsayb) June 13, 2025
بھارتی فوٹو جرنلسٹ شوم باسو کہتے ہیں کہ یہی وہ لمحہ ہے جہاں فوٹو جرنلزم کی طاقت اور اثر اپنی مکمل شدت سے سامنے آتا ہے۔ ’فوٹوگرافرز کا فرض ہے کہ وہ حقیقت کو بگاڑے بغیر پیش کریں، لیکن ایک تصویر میں موجود عناصر یا اُن کی غیر موجودگی بھی ایک بیانیہ تشکیل دیتی ہے۔‘
شوم باسو سمیت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ترنمول کانگریس کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے سمیت متعدد بھارتی صارفین نے بھارتی وزیر اعظم کے اس موقع پر فوٹو شوٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فوٹو جرنلزم سے وابستہ اخلاقیات کو اجاگر کیا ہے۔
شوم باسو کے مطابق اس بار تصویر میں دکھائی دینے والا سکوت، پس منظر کی عدم موجودگی اور صرف رہنما کی موجودگی نے ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ’حادثے کے بعد ایسا تاثر پیدا ہوا کہ شاید تصویر کی طاقت نے اس بار سیاست کے منظرنامے کو بے نقاب کر دیا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد آباد ایئر انڈیا ایکس بھارتی وزیر اعظم ساکیت گوکھلے شوم باسو نریندر مودی