کراچی، ملیر ندی بند کے قریب کنویں میں لاش کی اطلاع
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کے علاقے شاہ لطیف، ملیر ندی بند کے قریب تیل یا گیس چوری کے لیے بنائے کنویں میں لاش کی موجودگی کی اطلاع ملی ہے۔
گیس کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو کنویں کے اندر جانے میں مشکلات کا سامنا ہے، مین کنکشن سے گیس سپلائی بند کرنے کے بعد کنوئیں میں جانا ممکن ہوگا۔
پولیس کے مطابق کنوئیں کے باہر سے گیس سلنڈر اور لائن کنکشن لگانے کے آلات بھی ملے ہیں۔ کنوئیں میں اترنے اور چڑھنے کے لئے سیڑھیاں بنائی گئی تھیں۔
پولیس کے مطابق کنوئیں میں موجود لاش کو ساتھیوں نے نکالنے کی کوشش بھی کی، لاش نکالنے میں ناکامی پر ساتھیوں نے 15 پر کال کی اور فرار ہوگئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی، حساس ادارے اور پولیس نے 3 کروڑ بھتہ طلبی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزم گرفتار
کراچی:ڈیفنس پولیس اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی کے دوران ڈی ایچ اے میں معروف بلڈر اور پراپرٹی ڈیلر سے بھتہ طلب کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم احتشام، متاثرہ شخص امین الدین کے بیٹے کا قریبی دوست نکلا۔
تفصیلات کے مطابق ملزم نے 16 اپریل 2025 کو انٹرنیشنل نمبر سے واٹس ایپ کال کے ذریعے معروف بلڈر امین الدین سے 3 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا۔
مزید پڑھیں: کراچی بھتہ خوروں سمیت مزید 51 مشتبہ افراد گرفتار میٹرول میں بیگ سے 3 دستی بم برآمد
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ متاثرہ شخص امین الدین کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ملزم نے 12 اپریل کو امین الدین کے دفتر ایک لفافہ بھجوایا تھا جس میں ایک گولی اور ایک پرچی شامل تھی۔ اس پرچی میں بھتہ کی رقم اور سنگین نتائج کی دھمکی درج تھی۔
پولیس کے مطابق ملزم نے لفافہ پہنچاتے وقت اپنا چہرہ چھپانے کے لیے ماسک، چشمہ اور ٹوپی پہن رکھی تھی تاکہ سی سی ٹی وی کیمروں میں شناخت نہ ہو سکے۔
مزید انکشافات کے مطابق ملزم نے 22 اپریل کو امین الدین کے کاروباری پارٹنر خورشید کو بھی کال کی، جبکہ 23 اپریل کی شام 4 بجے وہ خود ڈی ایچ اے پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیتا رہا۔
مزید پڑھیں: کراچی بھتہ نہ دینے پر بوری بند لاشیں پھینکنے والا گروہ گرفتار اسلحہ برآمد پولیس
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کے قبضے سے بھتہ خوری میں استعمال ہونے والا موبائل فون، انٹرنیشنل سم اور اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ پولیس اور حساس ادارے اس نیٹ ورک میں ملوث دیگر افراد کی تلاش میں سرگرم ہیں۔