انتخابی ٹربیونلز میں 37فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل،فافن
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
انتخابی ٹربیونلز میں 37فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل،فافن WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)نے انتخابی ٹربیونلز کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق عام انتخابات 2024 کے بعد دائر کی گئی 372 انتخابی درخواستوں میں سے اب تک 136 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے، جو مجموعی طور پر 37 فیصد بنتی ہیں۔ قومی اسمبلی کی 26 فیصد جبکہ صوبائی اسمبلی کی 42 فیصد انتخابی درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے ہیں۔فافن کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل 2025 کے دوران 24 انتخابی درخواستیں نمٹائی گئیں۔
پنجاب میں اس عرصے میں 21، بلوچستان میں 2 اور سندھ میں 1 درخواست کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ خیبر پختونخوا میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ پنجاب میں لاہور، راولپنڈی اور بہاولپور کے ٹربیونلز نے زیادہ تر فیصلے کیے، جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ اور سندھ میں کراچی کے ٹربیونلز نے ایک ایک درخواست کا فیصلہ سنایا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چار ٹربیونلز کی غیر فعالیت کے باعث فیصلوں کی رفتار سست رہی، تاہم بلوچستان کے ٹربیونلز نے سب سے زیادہ 83 فیصد انتخابی درخواستیں نمٹائیں۔ پنجاب کے ٹربیونلز نے 34 فیصد، سندھ کے 22 فیصد اور خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 21 فیصد درخواستوں پر فیصلے دیے۔فافن کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 124 میں سے 33 انتخابی درخواستیں اور صوبائی اسمبلی کی 248 میں سے 103 درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں۔ مجموعی طور پر 136 میں سے 133 درخواستیں مسترد جبکہ صرف 3 درخواستیں قبول کی گئی ہیں۔ مسترد شدہ درخواستوں میں سے 52 کو ناقابل سماعت قرار دے کر، 21 کو شواہد کی عدم موجودگی پر، 9 کو واپس لینے کی بنیاد پر، 14 کو عدم پیروی اور 3 کو دیگر وجوہات کی بنا پر خارج کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قبول شدہ تینوں درخواستیں بلوچستان اسمبلی کی نشستوں پی بی 44، پی بی 45 اور پی بی 36 سے متعلق تھیں۔ ان حلقوں میں دوبارہ پولنگ کے احکامات جاری کیے گئے، جن میں پی بی 45 پر دوبارہ پولنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ پی بی 44 اور پی بی 36 میں پولنگ تاخیر کا شکار ہے۔فافن کے مطابق 55 فیصد انتخابی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کی تھیں، جن میں سے 56 فیصد درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے خلاف دائر 39 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف 13 فیصد، اور جمعیت علمائے اسلام کے خلاف 5 فیصد درخواستوں پر کارروائی ہوئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آزاد امیدواروں کے خلاف دائر 58 فیصد انتخابی درخواستوں پر فیصلے مکمل ہو چکے ہیں۔ اب تک انتخابی فیصلوں کے خلاف 54 اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہو چکی ہیں، جن میں تین اپیلیں قبول شدہ درخواستوں کے خلاف تھیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی بی 44 میں دائر اپیل کو سپریم کورٹ نے منظور جبکہ پی بی 45 میں دائر اپیل کو خارج کر دیا گیا ہے۔ پی بی 36 میں بلوچستان عوامی پارٹی کی اپیل ابھی زیر التوا ہے۔فافن کے مطابق 51 اپیلیں مسترد شدہ انتخابی درخواستوں کے خلاف دائر کی گئیں، جن میں سے 4 اپیلیں سپریم کورٹ مسترد کر چکی ہے جبکہ 47 اپیلیں تاحال زیر سماعت ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہر طرح کی دہشتگردی قابل مذمت ،پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، نواز شریف ہر طرح کی دہشتگردی قابل مذمت ،پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، نواز شریف چیئرمین سی ڈی اے کا الیکٹرک بس پر سیکٹر ای 12اور سیکٹرسی 14کا دورہ پنجاب حکومت کا ڈی این اے کیلئے مرکزی ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہ پاک بحریہ کی اینٹی ایکسس/ ایریا ڈینائل حکمت عملی، بھارتی ائیر کرافٹ کرئیر پسپا کر دیا سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، افغانستان سے ملک میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 54خوارج ہلاک خطے میں امن کیلئے ایران کردار ادا کرے تو خیر مقدم کریں گے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: درخواستوں کے
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ