بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائی، مقبوضہ کشمیر میں درجن کے قریب گھر تباہ کردیے
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر اسرائیلی روش اختیار کرتے ہوئے معصوم شہریوں کے مکانات دھماکا خیر مواد سے تباہ کرنے شروع کردیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی کارروائیاں، 2 ہزار سے زیادہ بے گناہ کشمیری گرفتار
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج گزشتہ چند روز کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں کم از کم 11 مکانات کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کرچکی ہے، دھماکہ خیز مواد سے گھروں کو تباہ کیے جانے سے اطراف کی عمارتیں اور مکانات بھی متاثر ہوتے ہیں۔
بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں پر ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج، اسرائیلی فوج کی حکمت عملی کی نقل کرتے ہوئے کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کررہی ہے تاکہ انہیں بے گھر کیا جاسکے اور بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کا حوصلہ توڑا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت پر عام کشمیریوں کے گھر تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دہشتگردوں اور عام شہریوں میں فرق کرے، حکومت خود کو اُن بے گناہ افراد سے دور نہ کرے جو دہشتگردی کے خلاف ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہزاروں افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور متعدد عام کشمیریوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑایا جارہا ہے، حکام یقینی بنائیں کہ بے گناہ افراد کے گھر نہ گرائے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بھارتی فوج تباہ دھماکا شہری محبوبہ مفتی مسمار مقبوضہ کشمیر مکانات وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارتی فوج تباہ دھماکا محبوبہ مفتی مکانات وزیراعلی بھارتی فوج کے گھر فوج کی
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔