پاک بھارت کشیدگی: مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کی محبت سے سرشار
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مودی سرکار کے فالس فلیگ آپریشن آپریشن کے بعد پاکستان اور ہندوستان آمنے سامنے ہیں، اور کشیدگی بڑھ گئی۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کی محبت سے سرشار ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ ہمارے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بھارتی فوج کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، سکھ رہنما گرپتونت سنگھ
مقبوضہ کشمیرکی خاتون نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جیسے آپ کے دل میں ہندوستان ہے ویسے ہی کشمیریوں کے دل میں پاکستان ہے اور یہ سچ ہے۔
کشمیری خاتون نے کہاکہ ہم کشمیری پاکستان کے ساتھ ہیں، پاکستانی ہمارے مسلمان بھائی ہیں۔
کشمیری مسلمان خاتون کی بات سن کر بھارتی ہندو بول پڑا کہ یہ سوچ کی لڑائی ہے۔
مذہبی اسکالرز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر کی خاتون نے ثابت کر دیا کہ دو قومی نظریہ جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی اساس ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بیوقوف بنا رہی ہے‘، ہندو پنڈت اپنی حکومت پر برس پڑا
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، ایسے میں سکھوں نے بھی مودی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ پاکستان کے ساتھ جنگ کرتے ہیں تو ہم آپ کے ساتھ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن کشمیری خاتون مسلمان مودی سرکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پہلگام واقعہ فالس فلیگ ا پریشن کشمیری خاتون مودی سرکار وی نیوز مقبوضہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ مودی سرکار
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔