پہلگام واقعہ؛ بھارت سلامتی کونسل سے من پسند قرارداد منظور کروانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اپریل 2025ء ) بھارت پہلگام واقعے کے بعد سلامتی کونسل سے من پسند قرارداد منظور کروانے میں ناکام ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرتے ہوئے پہلگام واقعے کے خلاف منظور کردہ مذمتی قرارداد میں سخت الفاظ شامل کرانے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنادیا، بیان میں پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک نے پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی، تاہم پاکستان نے چین کے ساتھ مشاورت کے بعد اعلامیے کی زبان میں ایسی تبدیلیاں کروائیں کہ بھارت کو براہ راست فائدہ نہ پہنچ سکے۔
بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی چین کے مشاورت کے نتیجے میں اعلامیے میں تمام بھارتی حکومت کی بجائے ’متعلقہ حکام‘ کا ذکر کیا گیا، سلامتی کونسل میں امریکہ کے تجویز کردہ بیان میں پاکستان نے متنازعہ الفاظ شامل نہ ہونے دیئے، اس کے علاوہ پاکستان نے جموں و کشمیر کا ذکر بھی بیان میں شامل کرایا، بھارت چاہتا تھا لفظ پہلگام شامل ہو تاکہ یہ تاثر ہو کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ بن چکا، پہلگام لفظ شامل کرنے میں ناکامی کے ساتھ بھارت فوری اظہار مذمت بھی نہیں کرا سکا۔(جاری ہے)
ہلگام واقعے کے 4 دن بعد جاری کیے گئے بیان میں کونسل ارکان نے کہا کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے، اس طرح کے اقدامات مجرمانہ اور غیر منصفانہ ہیں، چاہے ان کا محرک کچھ بھی ہو، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی اس کا ارتکاب کیا ہو، مجرموں، منتظمین، فنانسرز اور اسپانسرز کا احتساب کیا جانا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔ معلوم ہوا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ بھارت اور نیپال کی حکومتوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کے مطابق تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر تعاون کریں، ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر ذمے داریوں کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کا ہر طرح سے مقابلہ کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل بین الاقوامی پاکستان نے کے ساتھ
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ