بلاول بھٹو کی وارننگ نے بھارت کی حکومت کو بوکھلا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے سندھ طاس معاہدے کی نام نہاد معطلی کی انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت پر ٹھوس وارننگ نے بھارت کی قیادت کو بوکھلا دیا۔
بلاول بھٹو نے سیدھے سبھاؤ بتایا کہ اگر انڈیا کی قیادت نے سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑا اور سندھ دریا کا پانی روکنے کی کوشش کی تو اس کا نتیجہ کیا ہو گا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ سندھ دریا میں پانی نہیں بہے گا تو پھر دریا میں پانی روکنے والوں کا خون بہے گا۔
اسحاق ڈار کا ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ٹیلفونک رابطہ
پاکستان کا پانی روکنے کی بچگانہ حرکت کرنے والوں کو بلاول کے ٹھوس جواب کا کوئی جواب نہیں سوجھا تو مودی کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ہفتہ (26 اپریل 2025) کو یہ بیان داغ دیا کہ وہ "اپنی دماغی حالت کی جانچ کرائیں۔"
ہردیپ سنگھ پوری نے کہا، "اس سے کہو کہ وہ اپنی دماغی حالت کی جانچ کرائے، وہ کس قسم کے بیانات دے رہا ہے، بہت ہو گیا.
پی ایس ایل 10؛ قلندر نے ٹاس جیت کر ملتان سلطان کو بیٹنگ کی دعوت دیدی
بلاول بھٹو جب پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھارت مین ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرا خارجہ اجلاس مین گئے تھے تو بھارت کے کسی نیتا کو اس نوجوان لیڈر کا سامنا کرنے کی ہی جرات نہیں ہوئی تھی، بلاول نے انڈیا میں اپنی گفتگوؤں میں اعلیٰ درجہ کی دپلومیٹک روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پاک بھارت تعلق کے ضمن میں بھارت کی قیادت کے رویہ پر معقول انداز سے ایسے جملے کہے تھے جن کی جلن بہت دنوں تک مھسوس کی گئی تھی۔
بھارت میں پاکستان کے خلاف مِس ایڈونچر کی شدید مخالفت، مودی کا محاسبہ
اب نئی دہلی میں نریندر مودی کی حکومت نے سندھ دریا کے پانی کو میلی آنکھ سے دیکھا تو بلاول بھٹو نے ڈپلومیٹک زبان استعمال نہیں کی بلکہ سادہ زبان میں مودی کو ان کے دماغ میں پل رہی سازشوں کا انجام سمجھا دیا۔
ہردیپ سنگھ پوری کے سوا کسی دوسرے کو بلاول بھٹو کی وارننگ کا جواب دینے کی جرات ہی نہیں ہوئی۔
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔