بھارت کی آبی جارحیت:پیشگی اطلاع کے بغیر مظفرآباد قریب ہٹیاں بالا میں دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اپریل ۔2025 )بھارت نے آبی جارحیت کاآغاز کر تے ہوئے پیشگی اطلاع کے بغیر مظفرآباد کے علاقے ہٹیاں بالا میں دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا جس کے بعد مظفرآباد انتظامیہ نے آبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے. نجی ٹی وی کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے نکل کر اڑی سے چکوٹھی میں داخل ہونے والے دریائے جہلم میں اچانک شدید طغیانی آگئی اور دریا میں پانی کی سطح بلند ہوگئی جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا دریا کے کنارے بستیوں میں مساجد سے ممکنہ سیلاب کی آگاہی کے لیے اعلانات کیے گئے.
(جاری ہے)
مقبوضہ کشمیر کی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت دیگر کئی اعلانات کیے تھے سندھ طاس معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان واحد معاہدہ ہے جو 3 بڑی جنگوں جموں و کشمیر اور دونوں ممالک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بغاوتوں اور 2002 کے فوجی بحران کے باوجود قائم رہا ہے اس معاہدے کو دنیا بھر میں سرحد پار آبی تنازع کے کامیاب حل کی روشن مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے. پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی حکومت کے اعلانات کے جواب میں ایسے کئی اقدامات کا اعلان کیا جو بین الاقوامی قانون کے تحت جائز جوابی اقدامات کے زمرے میں آتے ہیں امید ظاہر کی جارہی تھی کہ موجودہ صورت حال میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا دفتر بروقت کردار ادا کرے گا تاہم اب تک اقوام متحدہ کی جانب سے ایک بیان ہی جاری کیا گیا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا ممکن نہیں 1960میں یہ معاہدہ ورلڈ بنک کی ثالثی میں سائن ہوا تھا اور اسے بین الااقوامی تحفظ حاصل ہے پاکستان خلاف ورزی پر بھارت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سمیت دیگر انٹرنیشنل فورمزپر جاسکتا ہے تاہم ابھی تک اسلام آباد کی جانب سے سرکاری سطح پر ایسے کسی اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر ستار رند، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، مرکزی رہنما پرھ سومرو اور ایڈووکیٹ ایاز کلوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نئے آبی ذخائر کے لیے کمیٹی بنا کر دریائے سندھ پر مزید ڈیم بنانے کا سندھ دشمن منصوبہ تیار کیا ہے۔6 نہروں سمیت نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہیں۔ ان آبی ذخائر کے ذریعے سندھ کو بنجر بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب کے حکمران اپنی ضد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ سندھ کے ساتھ بنگال جیسا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ پہلے ہی مرنے کے قریب ہے۔ دریائے سندھ میں کوٹری کے نیچے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں چھوڑا جا رہا، جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ایک طرف سندھ کے عوام کو پینے کے لیے پانی نہیں مل رہا، دوسری طرف وفاقی حکومت نئے ڈیم بنا رہی ہے۔ سندھ کے عوام کو دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم یا نہر قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی ڈیم فنڈ کمیٹی کو سندھ کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ نئے آبی ذخائر کے منصوبے کو اب بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر قبضے کی اس سازش میں وفاقی حکومت کے ساتھ شریک جرم ہے۔ نئے آبی ذخائر کے سلسلے میں ہونے والی میٹنگ میں سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ پیپلز پارٹی محض ڈرامے رچا رہی ہے۔ نہروں کی مخالفت پیپلز پارٹی کا دکھاوا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی خاطر سندھ کے پانی، لاکھوں ایکڑ زمینوں اور وسائل کو فروخت کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے لیے نئے آبی ذخائر بنائے جا رہے ہیں۔ سندھ کے عوام کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے خلاف اپنی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔